کراچی (جیوڈیسک) سی آئی ڈی کے ہاتھوں کورنگی میں مبینہ مقابلے میں ہلاک ہونے والے مولانا عبدالجلال کے ورثا اور اہل محلہ سراپا احتجاج بن گئے، مشتعل افراد نے عبداللہ کالج کے قریب لاش سڑک پر رکھ کر کئی گھنٹوں تک مظاہرہ کیا، ورثا نے دعویٰ کیا ہے کہ مقابلہ جھوٹا ہے، مقتول کو 7 ستمبر کو گھر کے قریب سے پولیس نے گرفتار کیا تھا۔
عدالت میں اس کی بازیابی کی درخواست دائر کی ہو ئی تھی۔ تفصیلات کے مطابق سی آئی ڈی آپریشن میں جمعرات کی صبح کورنگی صنعتی ایریا کے علاقے میں مبینہ مقابلے میں ہلاک ہو نے والے شخص عبدالجلال کی لاش کو ورثا نے جمعرات کی شب وصول کیا اور جمعے کی صبح ورثا اور اہل علاقہ بڑی تعداد میں لاش لے کر احتجاج کرتے ہوئے شارع نور جہاں کے علاقے عبداللہ کالج کے سامنے جمع ہوگئے۔
لاش کو سڑک پر رکھ کر واقعے کے خلاف سخت احتجاج کرتے ہوئے پولیس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر مشتعل افراد نے سڑک پر ٹائر بھی نذر آتش کیے جس کے باعث ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی۔ ورثا نے دعویٰ کیا کہ سی آئی ڈی کے سادہ لباس اہل کاروں نے 7 ستمبر کو نارتھ ناظم آباد حسن ڈسلوا ٹاؤن میں واقع رہائش گاہ کے قریب واقع جامع مسجد فاروقی سے مقتول کو اغوا کیا تھا۔
جس پر اس کی بازیابی کے لیے حکام کو درخواست دینے کے ساتھ عدالت میں درخواست بھی دائر کی تھی تاہم ایک ماہ بعد پولیس نے اسے جعلی مقابلے میں مار دیا اور اسے دہشت گرد بھی بنا دیا۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور کئی گھنٹوں کی سخت جدوجہد کے بعد مظاہرین کو مذاکرات کے بعد منتشر کر کے سڑک کو کھول دیا۔ بعد ازاں ورثا نے مقتول کو نماز جنازہ کے بعد مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا۔