دمشق (جیوڈیسک) شام میں صدر بشار الاسد کے خلاف سرگرم اعتدال پسند باغیوں کی نمائندہ تنظیم جیش الحر نے چینی ساختہ طیارہ شکن میزائل حاصل کر لئے، طاقت کا توازن تبدیل ہونے کا امکان پیدا ہو گیا۔
جیش الحر افریقی سمگلروں سے چینی ساختہ طیارہ شکن میزائل حاصل کرنے میں کامیابی ہو گئی ہے۔ جیش الحر کو یہ میزائل ایک ایسے وقت میں ملے ہیں جب حال ہی میں امریکہ نے شام میں کرد جنگجوؤں کو اسلحہ فراہم کیا ہے۔ جیش الحر کے کارکنوں کو غیر ملکی اسلحہ بالخصوص چینی ساختہ طیارہ شکن میزائلوں کی نمائش کرتے دکھایا ہے جیش الحر کو ایک افریقی عرب ملک کے توسط سے چینی ساختہ \\\”FN.6\\\”طیارہ شکن میزائل اور اینٹی ایئر کرافٹ گنیں حاصل ہوئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ ہتھیار پہلے سوڈان نے چین سے خریدے، وہاں سے سمگلروں کی مدد سے ترکی اور پھر شام پہنچے۔
سوڈان سے ان میزائلوں کی منتقلی میں ایک شبہ بھی حائل ہے کیونکہ سوڈان کے ایران کیساتھ دوستانہ تعلقات ہیں اس لئے سوڈان ایسے ملک کے خلاف اسلحہ کیسے فراہم کر سکتا ہے جو ایران کا اہم ترین حلیف سمجھا جاتا ہے سوڈان نے چین سے طیارہ شکن میزائلوں کی بھاری کھیپ خریدی ہے جو جیش الحر کو فروخت کی جائے گی۔دوسری جانب امریکی فوج کی سنٹرل کمانڈ نے کہا ہے کہ عراق اور شام میں داعش پر 6600 فضائی حملے کئے گئے جن میں 17 ہزار سے زائد بم گرائے گئے۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ وہ اس بات کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ عراق میں گزشتہ ماہ داعش نے سکیورٹی اہلکاروں کیخلاف کلورین گیس کا استعمال کیا ہے یا نہیں۔ ادھر عراقی شہر موصل میں داعش نے تعلیمی اداروں میں طلبا و طالبات کیلئے نیا ضابطہ اخلاق اور یونیفارم جاری کیا ہے۔ طلبا کیلئے کھلا افغانی چوغہ اور طالبات کیلئے مکمل چہرہ ڈھانپنے والی بڑی چادر استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔