کراچی : مسلم لیگ سندھ کے صدرو سابق صوبائی وزیر ریلیف حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ تھر میں رواں ماہ میں خشک سالی اور غذائی قلت کی وجہ سے 20 بچوں کی اموات سامنے آچکی ہیں، میرے بار بار باور کروانے کے باجود تھر میں خشک سالی کے معاملے کو لٹکائے رکھا حکومت وقت پر خواب غفلت سے بیدار ہو جاتی تو آج معصوم بچوں کے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری نہ ہوتا، تھر پارکی زمین تھر کے باسیوں کے لیے موت بن چکی ہے ، حکومت سندھ کی بے حسی اپنی جگہ مگر ہماری انسانی حقوق پر کام کرنے والی تنظیم PRFکسی بھی حال میں تھرکے مصیبت زدہ بھائیوں کو اکیلا نہیں چھوڑے گی ،بہت جلد سندھ کا دورہ کرینگے اور اپنی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے ہمیشہ کی طرح تھر کی عوام کو میٹھے پانی کے ٹینکرز، غذائی اجناس ،گرم کپڑے اور دیگر بنیادی ضروریات چیزیں تقسیم کریں گے ابھی چند ماہ قبل بھی ہم نے تھر میں خشک سالی کا نوٹس لیا اور اپنی مدد آپ کے150 میٹھے پانی کے ٹینکرز لیکر گئے ،اور تھر کے دور دراز گوٹھوں جن میںکیپوسر گوٹھ، مائوں خراج گوٹھ، جگر تھر، پدریوں، جبے جودڑ گوٹھ اور ڈیپلو کے مختلف یونین کونسلوں کے دور دراز گوٹھوں میں جاکر لوگوں کے زیر زمین خالی ٹینکرز بھریںہیں تھر کی ضروریات بہت زیادہ ہیں ہم صرف اپنی کوششیں کررہے ہیں۔جبکہ سندھ حکومت چاہے تو بہت کچھ کرسکتی ہے مگر ان لوگوں نے تھر کی مجبور عوام کو کمائی کا زریعہ بنا رکھا ہے ، غذائی قلت اور پیاس کی وجہ سے لوگ اور ان کے جانور مررہے ہیںجبکہ لاپرواہ حکومت کی امداد گزشتہ عرصہ سے گوداموں میں پڑی سرڑ رہی ہے ،یہ امداد خریدی اس لیے گئی اس سے ان کا کمیشن نکلتا ہے اور بانٹ اس لئے نہیں رہے کہ انسانی ہمدردی کے کاموں کو کرنے سے ان کو موت آتی ہے ۔ حکومت کو فوری طور پر زبانی جمع خرچ سے نکل کر خوراک اور طبعی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا۔
اس وقت بھی سو کے قریب بچے مٹھی میں خطرناک کنڈیشن کے باعث زیر علاج ہیں مگر افسوس کے ان کے علاج کے نہ ادویات ہیں اور ن ہی ڈاکٹرز موجود ہیں۔اس وقت تھر کی صورت صورتحال اس قدر سنگین ہے کہ لوگ خوراک اور بوند بوند پانی کو ترس رہے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے مسلم لیگ سندھ کے صوبائی سیکرٹریٹ میں اندرون سندھ سے آئے ہوئے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس بھی حکومت کی غفلت کی وجہ سے 350بچے جانوں سے چلے گئے تھے ،حکومت نے گزشتہ برس کی ہڈحرامیوں سے کوئی سبق نہیں سیکھا ہے آج بھی ان کی گردن میں سریا ہے بچوں کی اموات شروع ہوچکی ہے گزشتہ برس سے زیادہ سنگین صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔