اسلام آباد (جیوڈیسک) تحریک انصاف کی ترجمان شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ سیاسی مسائل کے حل کے لئے بات چیت کے لئے اب بھی تیار ہیں لیکن حکومت ہماری شرائط تسلیم کرے تاہم استعفے کسی صورت واپس نہیں لئے جائیں گے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی سربراہی میں کور کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ استعفوں کی تصدیق کے لئے پارٹی ارکان 29 اکتوبر کو اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے سامنے پیش ہوں گے ترجمان تحریک انصاف شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ کور کمیٹی استعفوں کے موقف پر اب بھی قائم ہے اور 29 اکتوبر کو اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے پیش ہوں گے، موجودہ نظام کے حوالے سے پارٹی کا موقف واضح ہے کہ اس نظام کو مسترد کرتے تاہم حکومت سے بات چیت کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 30 نومبر کو اسلام آباد میں تاریخی دھرنا ہوگا جبکہ ڈاکٹر طاہر القادری کی جانب سے دھرنا ختم کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیوں کہ ان کے ساتھ باہمی سپورٹ تھی لیکن مقاصد الگ الگ تھے۔
شیریں مزاری نے ضمنی اور بلدیاتی انتخابات میں شرکت نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف موجودہ نظام کو نہیں مانتی اس لئے کسی ضمنی انتخاب یا بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہیں لیا جائے گا جبکہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپنی پارٹی کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں ہمارے ارکان دھاندلی کے بغیر جیتے ہیں اگر کسی کو اعتراض ہے تو حلقے کھولنے کو تیار ہیں۔
ترجمان پی ٹی آئی نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد دھرنے میں شریک خواتین کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان کا بیان شرمناک ہے، دھرنے میں شریک ہماری بہنیں اور مائیں ہیں جن کی توہین کی گئی جبکہ ان کا بیان ان کی ذہنیت کی عکاس ہے۔