اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی حکومت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو موجودہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی کی رقوم منتقل کرنے کا ہدف پورا نہیں کرسکی۔ جس سے 3 لاکھ 72 ہزار خاندان 1500 ماہانہ مالی امداد سے محروم رہ گئے ہیں۔
بی آئی ایس پی سیکریٹریٹ کے اعداد و شمار کے مطابق حکومت نے جولائی سے ستمبر تک 50 لاکھ خاندانوں کے لئے 24.1 ارب روپے جاری کرنے تھے لیکن حکومت46 لاکھ 30 ہزار خاندانوں کے لئے 20.7 ارب روپے جاری کرسکی۔
مذکورہ ہدف پورا نہ کرنے کی ایک وجہ بی آئی ایس پی سیکریٹریٹ کے مستقل سیکریٹری کا تقرر نہ ہونا بتائی گئی ہے، مالی سال 2014-15 کے لئے حکومت نے بی آئی ایس پی کے لئے 97ارب روپے مختص کیے تھے۔
اور پہلی سہ ماہی ( جولائی تا ستمبر) کے دوران 24 ارب روپے بی آئی ایس پی کو منتقل کیے جانے تھے اور اگلے سال جون تک مستحقین کی تعداد 53 لاکھ کرنی تھی۔ سرکاری عہدیداروں کے مطابق ہدف فنڈز کی کمی کی وجہ سے نہیں بلکہ انتظامی معاملات کی وجہ سے حاصل نہیں ہو سکا۔
ان کا کہنا ہے مستحقین کی تعداد اس وقت تک نہیں بڑھائی جاسکتی جب تک نئے بینظیر ڈیبٹ کارڈز جاری نہیں کر دیے جاتے، بی آئی ایس پی سیکریٹریٹ کے سیکریٹری کا عہدہ کئی ماہ سے خالی ہے، سرکاری عہدیداروں کا کہنا ہے نئے مستحقین کے انداراج کے لئے نادرا اور بینکوں سے معاہدہ طے پانا ہے۔
لیکن یہ اس وقت تک نہیں ہو سکتاجب تک حکومت بی آئی ایس پی کا مستقل سیکرٹری مقرر نہیں کرتی، ان کا مزید کہنا تھا کہ بی آئی ایس پی بورڈ پرکوئی کنفیوژن نہیں ہے، حکومت نے حال ہی میں بورڈ کے 4 نئے نجی ممبرز نامزد کیے تھے۔
لیکن اس کے 9 ممبران ابھی بھی پورے نہیں ہوئے، بعض عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ اور وزیر پانی و بجلی ابھی بھی بورڈ کے ممبران ہیں لیکن بعض کا موقف ہے کہ پہلا بورڈ 9 اکتوبر کوتحلیل ہو گیا تھا اس لیے اب وہ ممبران نہیں رہے۔