پاکستان ریلوے میں کرپشن کی کہانی

Pakistan Railways

Pakistan Railways

تحریر: ایم آر ملک

پاکستان ریلوے کسی دور میںایک عام فرد وطن کیلئے”سفر وسیلہ ظفر ”تصور ہوتا تھا اور عوام اسے ایک محفوظ سفر کے علاوہ سستا سفر سمجھتے تھے یہ تب کی بات ہے جب وطن عزیز کی تشکیل کو ابھی چند سال کا عرصہ ہوا تھا ریلوے میں بیٹھے آفیسر جنہوں نے اپنی آنکھوں سے ہجرت کے دوران گرتی لاشوں کے رونگٹے کھڑے کر دینے والے واقعات دیکھے تھے کرپشن کرتے ہوئے وہ واقعات اُن کی نظروں کے سامنے فلم کی ایک سکرین کی طرح چلتے اور پیسے لیتے ہوئے اُن کے ہاتھ کانپنے لگتے مگر وقت کو پر لگے وطن عزیز کو دیمک کی طرح چاٹنے والے جونکیں ان خوف خدا رکھنے والے آفیسرز کی جگہ آگئیں

اُنہوں نے اپنی کرپشن کی تجوریاں بھرنے کیلئے کرپشن کی وہ گنگا بہائی کہ خدا کی پناہ غلام احمد بلور جیسے مجہول افراد ریلوے کی وزارت پر متمکن ہوئے اور ایک ایسے ادارے کا بیڑہ اپنی کرپشن سے غرق کر دیا جو وطن عزیز کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی رکھتا تھا حالیہ دور حکمرانی آیا تو موجودہ وفاقی وزیر ریلوے جس سے عوام نے بہت سی توقعات وابستہ کر لیں اور اُن کے عزم عالی شان پر پر تکیہ کر بیٹھے کہ ”ہم ریلوے کے سفر کو محفوظ ،باکفایت اور آرام دہ بنا دیں گے تاکہ عوام الناس اُس سے بھر پور فائدہ اُٹھا سکیں اور ریلوے کو خسارے سے نکال کر مناف بخش ادارے میں تبدیل کرنا بھی ہماری ترجیحات میں سر فہرست ہے

پاکستان ریلوے کے سابق جنرل منیجر نے یہ نوید سنائی کہ ”ہم مسافروں کو مہیا کی جانے والی سہولتوں میں بہتری کیلئے لگا تار کوششیں کر رہے ہیں جن سے مستقبل قریب میں ریلوے قابل بھروسہ ذریعہ سفر بن جائے گا اور مسافروں کو دوبارہ ریلوے کے سفر کی طرف راغب کرنے کیلئے کرایوں میں پانچ دفعہ کمی ہے ”دونوں ریلوے کے بڑوں کے یہ وعدے ریت پر لکھی ہوئی تحریر ثابت ہوئے

مسافروں کا کوئی پرسان حال نہ بنا کرپشن کا عفریت بدستور ناچتا رہا اور کلیدی نشستوں پر بر اجمان کرپٹ آفیسرز کی واضح لوٹ مار کے باوجود بال بیکا نہ کیا جاسکا میرے اپنے ضلع میں کرپشن کی حالت یہ ہے کہ کراچی سے پشاور براستہ کشمور چلنے والی خوشحال خان خٹک ایکسپریس کی بوگی نمبر 6جو ریلوے ڈویژن ملتانکے مضافاتی علاقہ لیہ وغیرہ سے سفر کرنے والوں کیلئے وقف ہے اور 2008 سے تاحال بوگی مذکورہ بلاوجہ تعطلی (بندش )کا شکار ہے ریلوے کے ریکارڈ میں یہ بوگی ریلوے ٹریک پر رواں دواں ہے مگر اس کی تعطلی کا پس منظر یہ ہے

Multan

Multan

کہ ڈی ایس ریلوے ملتان کی ملی بھگت سے مذکورہ مضافاتی علاقہ جات کے مسافر ین اس اہم سفری سہولت سے محروم ہیںحالات و واقعات کے پس منظر میں میرے ضلع کے ایک محب وطن باسی ظہور احمد نے مورخہ 22 مئی 2014 کو ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ریلوے ہیڈ کوارٹر ملتان کو مصدقہ درخواست ارسال کی درخواست مذکورہ پر عمل درآمد نہ ہونے پر مذکرہ درخواست گزار نے اس اہم عوامی مسئلہ کے حل کیلئے عدالت عالیہ لاہور ملتان بنچ سے انصاف کیلئے بذریعہ کونسل رجوع کیا

پٹیشن نمبر 7528/2014 کے ذریعے انصاف مانگا جس میں فاضل جج نے respandent no 1ڈی ایس ریلوے ملتان کو ڈائریکشن جاری کی کہ درخواست گزارمبتدی درخواست پر 8روز میں سفیصلہ کر کے سب رجسٹرار ہائی کورٹ ملتان بنچ کو بابت جواب داخل کریں دیگرے درخواست گزار کی طرف سے مورخہ 11 جون 2014 اور 25 جون 2014 کو یاد دہانی کیلئے خطوط ارسال کرنے کے باوجود سماعت کیلئے نہیں بلایا گیا دوسرے لفظوں میں تاحال عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہیں ہوسکا عدالتی احکامات کی دھجیاں یوں بکھیری گئیں کہ ڈی ایس ریلوے ملتان ڈویژن نے ریلوے سٹیشن لیہ سے ریزرویشن کراچی کیلئے ابھی تک بندکرا رکھی ہے

وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق یقیناً اس عوامی مسئلہ پر کان دھریں گے یہ مسئلہ ضلع لیہ کا نہیں یہ مسلئہ جنوبی پنجاب کے اضلاع کی حدوں سے نکل کر کشمور سندھ تک پھیلا ہوا ہے مجھے اپنے ضلع لیہ کے ایم این اے صاحبزادہ فیض الحسن ،سید ثقلین بخاری ،کوٹ ادو کے عوامی نمائندہ سلطان محمود ہنجراء ،ڈیرہ غازیخان کے سردارا ویس لغاری،تونسہ کے امجد فاروق کھوسہ ،میانوالی کے امجد خان ،بھکر کے افضل خان ڈھانڈلہ سے کہنا ہے کہ اسمبلی فلور پر اس اہم مسئلہ کو اُٹھائیں تاکہ ریلوے ملتان ڈویژنکے مسافر اس اہم سہولت سے مستفید ہو سکیں

M R Malik

M R Malik

تحریر: ایم آر ملک