اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی وامور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاک فوج لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پربھارتی جارحیت سے نمٹنے کیلیے پوری طرح تیار ہے، بھارت کی طرف سے پیغام اور اشارے دیئے جارہے ہیں کہ اگر مذاکرات اوردوستی کرنی ہے تو کشمیر کا معاملہ فراموش کرنا ہوگا۔
مشیر خارجہ نے ان خیالات کا اظہار سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امورکے اجلاس میں شریک اجلاس کو بریفنگ کے دوران کیا۔ کمیٹی کے اراکین نے حالیہ دنوں میں بھارت کی بلااشتعال فائرنگ کی مذمت، بیگناہ شہریوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا۔
اراکین کا کہنا تھا کہ دفتر خارجہ عالمی سطح پر بھارتی جارحیت کا معاملہ اٹھائے۔ کمیٹی اراکین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اشتعال انگیز کارروائیوں سے پاکستان کو خوفزدہ نہیں کیا جاسکتا، پاک فوج کسی بھی بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔
سرتاج عزیز نے شرکا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان بھارتی جارحیت کے معاملے کو اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل میں لے جانے کیلیے تیار ہے۔ پاکستان کی امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے، پاکستان کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے گا۔
بھارت کی مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کو غیر موثر بنانے کی کوششیں کامیاب نہیں ہونے دینگے۔ سرتاج عزیز نے کہاکہ بھارتی جارحیت بڑے گیم پلان کاحصہ ہے اور اس کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں انتخابات میں فتح کا حصول ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا حل چاہتا ہے۔ اس موقع پر حاجی عدیل ،فرحت اللہ بابراور مشاہد حسین نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو ’’انٹرنیشنلائز‘‘ کرنیکی ضرورت ہے۔ راجا ظفرالحق کا کہنا تھا کہ بھارت کارگل جنگ کے بعدسے پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈا مہم جاری ہے۔ صغریٰ امام نے کہا کہ پاکستان کو خارجہ پالیسی کو موثر بنانیکی ضرورت ہے۔
پاک ایران سرحدپرتازہ ترین صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ ہمسایہ ممالک کی باہمی سرحد پر لوگوں کی آمدورفت جاری رہتی ہے۔دونوں ممالک کے مابین اچھے تعلقات ہیں اور محض چند عناصر سرحد پر دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہیں،آن لائن کے مطابق سرتاج عزیز نے بتایا۔
کہ اگر بھارت کشمیر میں ریفرنڈم کی پیشکش کرے تو ہم مقررہ وقت میں اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے۔ نمائندے کے مطابق سینیٹ قائمہ کمیٹی پانی وبجلی کا اجلاس سینیٹر زاہد خان کی زیر صدارت ہوا۔ چیئرمین نے کہا کہ بجلی صارفین کو زائد بل بھجوانے کا ذمے دار نیپرا ہے۔