پاکستان میںان دنوں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی میں اسرائیلی ثقافت اجاگر کرنے کیلئے لگائے جانے والے سٹال کا موضوع زیر بحث ہے۔ یہ سٹال فیصل مسجد کے عین نیچے موجود ہال میں ”یو این تقریری مقابلے” کے عنوان سے منعقدہ تقریب کے دوران لگایا گیا جس کا مقصد اسرائیلی ثقافت اور مصنوعات کی تشہیرتھا۔ اسرائیلی جھنڈوں میں گھرے دیدہ زیب سٹال پر سجی مصنوعات کے حوالہ سے لگے بینرز پر بھی اسرائیل کا لفظ نمایاں تھا۔ اسی طرح فیکلٹی آف مینجمنٹ سائنسزخواتین ونگ کے تحت منعقد کی جانے والی اس تقریب میں اسرائیل کو خصوصی طور پر امن و خوشحالی کا علمبردار دکھانے کی کوشش کی گئی تھی۔کلمہ طیبہ کے نام پر حاصل کئے گئے
ملک اور انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی جیسے ذمہ دار ادارے کی تقریب میں اس طرح کی حرکت انتہائی غیرمتوقع تھی۔ یہی وجہ ہے کہ جیسے ہی وہاں موجود فلسطینی اور دیگر طلباء کی نظر ا س سٹال پر اسرائیلی ملبوسات پہنے کھڑی طالبات اور وہاںموجوداسرائیلی مصنوعات پر پڑی تو انہوںنے سخت احتجاج اور نعرے بازی شروع کردی۔ اس دوران طلباء نے یہ معاملہ یونیورسٹی انتظامیہ کے نوٹس میں لایا تو انہوں نے فوری ایکشن لیتے ہوئے اس پروگرام کو منسوخ کر دیااور واقعہ کی تحقیقات کرنے اور ذمہ دار افراد کے خلاف کاروائی کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے لیگل ایڈوائزر عزیز الرحمن کی جانب سے اس بات کی بھی وضاحت کی گئی کہ طالبات نے یہ سٹال یونیورسٹی انتظامیہ کی اجازت کے بغیر لگایا تھا
اور اس پروگرام کے شروع میں غاصب اسرائیل کے خلاف کئی قراردادیں منظور کی گئی تھیںجن میں غزہ پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کی کھلے الفاظ میں مذمت کی گئی تھی۔اسلامک یونیورسٹی کی انتظامیہ نے اس امر کی بھی وضاحت کی کہ یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹر احمد یوسف الدرویش نے اسرائیلی مصنوعات کے حوالہ سے لگائے گئے سٹال کا دورہ نہیں کیا۔بہرحال اس وقت صورتحال یہ ہے کہ اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ثقافت کا ماڈل سٹال لگانے پر یونیورسٹی حکام نے ڈیپارٹمنٹ کے ڈین، سٹوڈنٹ ایڈوائزر اور ایک خاتون لیکچررکو معطل کردیا ہے۔
ریکٹر اسلامی یونیورسٹی معصوم یاسین کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے پاکستان کی تمام یونیورسٹیوں میں یہ پروگرام ہوتا ہے۔ اکیڈمک ڈسکشن میں ہر گروپ اپنے ملک سے متعلق گفتگو کرتا ہے ایسے ہی ایک گروپ کو اسرائیل گروپ ملا جس کی غلطی یہ تھی کہ اس نے بغیر اجازت اسرائیل کا ثقافتی سٹال بھی ساتھ میں لگا دیا اس امید پر کہ شاید ہماری پرفارمنس کے زیادہ نمبر مل جائیں۔ اسلامی یونیورسٹی ایک ذمہ دار ادارہ ہے اوروہ کسی صور ت اس بات کا تصور ہی نہیں کرسکتا کہ بالواسطہ یا بلاواسطہ ایسے کسی عمل کا حصہ بنے جس سے اس ملک کے لوگوں کی دل آزاری ہو یا کسی اسلامی ملک کے احساسات کو چوٹ لگے۔
اس واقعہ کی ابتدائی تحقیقات کے بعدسخت ایکشن لیاگیا اور اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنائی گئی ہے جس میں ایک جج اور ایچ ای سی کے ڈائریکٹر شامل ہیں جو دو ہفتے میں سفارشات پیش کریں گی جس کی روشنی میں مزید کاروائی کی جائے گا۔معصوم یٰسین کا کہنا تھا کہ لڑکیوں نے جو غلطی کی ہے اس کی او آئی سی چارٹر، ملک اور یونیورسٹی کی پالیسی اجازت نہیں دیتی۔تحقیقاتی رپورٹ بتائے گی کہ کیا یہ سب کچھ ایک سازش کے تحت تو نہیں کیا گیا ؟اور پھر اسی رپورٹ کی روشنی میں سزا دی جائے گی تاکہ مستقبل میں ایسانہ ہو۔ایچ ای سی کے پروفیسر مختار احمد نے بھی اس افسوسناک واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیل اسلام اور مسلمانوں کو دشمن ملک ہے جسے پاکستان نے تسلیم نہیں کیا۔ یواین ڈی پی کے زیر اہتمام ممالک کی پریذنٹیشن ہوتی ہے لیکن طالبات کی جانب سے بغیر اجازت ان کی ثقافت کا بتانا اور جھنڈے لگانا کسی طور درست نہیں ہے۔
Israel
پاکستان کی واحد بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کی فیکلٹی آف مینجمنٹ سائنسز کے زیر اہتمام ثقافتی میلے میں اسرائیلی ثقافت اور مصنوعات کا سٹال لگائے جانے سے ہر پاکستانی کی دل آزاری ہوئی ہے۔ اس سارے واقعہ کا قصور وار محض سٹال لگانے والی مختلف ممالک کی طالبات کو نہیں ٹھہرایا جاسکتا اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ یونیورسٹی حکام کی جانب سے ڈیپارٹمنٹ کے ڈین، سٹوڈنٹ ایڈوائزر اور ایک خاتون لیکچرر کو معطل کرنے کا فیصلہ بروقت اقدام ہے۔
ان لوگوں کی ذمہ داری تھی کہ وہ طالبات کوگائیڈ کرتے کہ ڈسکشن کرنا اور بات ہے لیکن اسرائیل جیسے غاصب سرطانی جرثومے جو نصف صدی سے زائد عرصہ سے نہتے فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی کر رہا ہے اور بچوں، بوڑھوں اور خواتین سمیت کوئی فلسطینی اسرائیلی جارحیت اور اس کی بدترین دہشت گردی سے کسی صورت محفوظ نہیں ہے’ اس کی ثقافت اجاگر کرنے کیلئے سٹال لگانا نہ تو یونیورسٹی کی پالیسی ہے اورنہ ہی لاالہ الااللہ کی بنیاد پر حاصل کئے گئے اس ملک میں کسی صورت اس کی اجازت دی جاسکتی ہے۔اگر وہاں موجود افرادنے اس حوالہ سے اپنی ذمہ داری ادا نہیں کی توتحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں یقینا ان کے خلاف ضرورکاروائی ہونی چاہیے۔
اسلامی یونیورسٹی پاکستان کی اہم تعلیمی درسگاہ ہے جہاں فلسطین سمیت دنیا بھرکے مسلم ممالک کے طلباء تعلیم حاصل کر کے پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں۔ اس ادارے کی ساکھ مجروح کرنے کی سازشوں سے پردہ اٹھانا بہت ضروری ہے۔ اسرائیل ایسا ملک ہے جس نے ہمیشہ اسلام دشمن قوتوں کے ساتھ ملک کر پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے اور کلمہ طیبہ کی بنیاد پر معرض وجود میںآنے والے اس ملک کی جغرافیائی سرحدوں کو نقصان پہنچانے کی کوششیں کی ہیں۔
India
بھارت کے ساتھ مل کرسری نگر ایئرپورٹ سے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو نقصان پہنچانے کی سازشیں بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔اب اس نے پاکستان کی نظریاتی بنیادوں پر بھی خطرناک وار کرنے کی سازش کی ہے۔ اس لئے یہ معاملہ انتہائی حساس اور اہم نوعیت کا ہے۔یونیورسٹی حکام کو ادارہ میں موجودایسے افراد کی نشاندہی کر کے ان کے خلاف سخت کاروائی کرنی چاہیے جن کی وجہ سے نہ صرف اسلامی یونیورسٹی جیسی درسگاہ کی بدنامی ہوئی بلکہ یہ وہ لوگ ہیں جو پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی کا باعث بن رہے ہیں۔