اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان نے ایران سے گیس معاہدے سے جرمانے والی شق ختم کرنے کی درخواست کرتے ہوئے عالمی پابندیاں ختم ہونے تک وقتی طور پر معاہدہ ختم کرنے کی تجویز دیدی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے فیصلہ کیا کہ ایران سے درخواست کرکے پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدے میں سے جرمانے والی شق کو ختم کرایا جائے یا اس کو ایران پر عالمی پابندیوں سے مشروط کر دیاجائے۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی وفدجو اس وقت پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر بات چیت کیلئے ایران کے دورہ پر ہے اس وفد نے ایرانی حکام سے باضابطہ طور درخواست کردی پاکستان عالمی پابندیوں کے باعث اس پو زیشن میں نہیں کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو مکمل کرسکے۔
اس لیے جرمانے کی شق یا تومکمل طور پرختم کردی جائے یااس کووقتی طور پر روک دیاجائے، ذرائع نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کیلیے متبادل تجویز بھی دی ہے جس کے تحت وقتی طور پر پاک ایران گیس پائپ لائن منصو بے کو ختم کر دیا جائے اور جب ایران پرعالمی پابندیاں ختم ہو جائیں تو اس منصوبے کو دوبارہ فعال کر لیاجائے۔
ذرائع کے مطابق وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی اپنے دورہ ایران سے واپسی پراس حوالے سے گیس کی فروخت کے معاہدے کے مطابق پاکستان کو دسمبر 2014ء میں منصوبے کو شروع کرنا ہے لیکن امریکی پابندیوں کے خطرے کی وجہ سے اپنے علاقے میں پائپ لائن منصوبے پر تعمیراتی کام شروع نہیں کر سکا۔
ایک عہدیدار نے کہ اب پاکستانی حکام منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کیلیے متبادل منصوبے پیش کرینگے جبکہ وہ جرمانے سے بچنے کیلیے ایران سے گیس کی پہلی فراہمی کی ڈیڈلائن میں توسیع کی بھی کوشش کرینگے۔ معاہدے کے تحت اگر پاکستان دسمبر 2014ء تک منصوبے پر عملدرآمد میں ناکام ہوجاتا ہے۔
تواسے روزانہ 30 لاکھ ڈالر جرمانے کا سامنا ہو سکتا ہے۔ پہلی تجویز کے تحت پاکستان امریکی پابندیاں اٹھنے پرایران پائپ لائن سے جوڑنے کیلیے 60 کلومیٹرطویل پائپ لائن بچھائے گا۔ دوسری تجویز کے مطابق پاکستانی حکام ایرانی حکام کو پیش کش کرینگے کہ وہ قدرتی گیس کو ایل این جی میں تبدیل کرتے ہوئے گیس درآمد کریں۔