تھرپار کر کےعوام کی حالت میڈیا رپورٹس سے زیادہ خراب ہے: حافظ عبدالروف

Hafiz Abdul Rauf

Hafiz Abdul Rauf

حیدرآباد (جیوڈیسک) جماعۃالدعوۃ پاکستان کے فلاحی ادارے فلاح انسانیت فائونڈیشن کے چیئرمین حافظ عبدالرئوف نے کہا ہے کہ تھرپار کر کے عوام کا مسئلہ 50 کلو گندم نہیں بلکہ پینے کا صاف پانی ہے، اگر تھر کے عوام کو پینے کا صاف پانی فراہم کردیا جائے تو وہ بیماریوں اور موت کے منہ میں جانے سے بچ سکتے ہیں، تھر پار کر میں ایسے علاقوں میں سیاسی بنیادوں پر آر او پلانٹ لگائے جارہے ہیں جہاں پر بجلی ہی نہیں ہے، میڈیا پر لوگوں کی اموات کے اعداد و شمار بہت کم ہیں، زیادہ اموات دور دراز علاقوں میں ہورہی ہیں جہاں نہ تو حکمران پہنچ رہے ہیں اور نہ ہی میڈیا پہنچ رہا ہے، وہ حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے، اس موقع پر خالد سیف اور دیگر بھی موجود تھے

انہوں نے کہا کہ تھر پار کرمیں قحط کی صورتحال ابھی شروع نہیں ہوئی بلکہ یہ دیرینہ مسئلہ ہے لیکن حکومت اس پر توجہ دینے کو تیار نہیں ہے جبکہ میڈیا بھی مٹھی کو تھر پار کر سمجھ کر عوام کے سامنے پیش کررہا ہے، میڈیا میں جو رپورٹ آرہی ہیں تھر پار کر کے عوام کی حالت اس سے کہیں زیادہ خراب ہے، ان کا کہنا تھا کہ تھرپارکر کے عوام کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں، ان کا کوئی ذریعہ معاش نہیں، کئی سال سے بارشوں کی کمی نے تھرپارکر کے لوگوں کے لئے بےشمار مسائل پیدا کردیے ہیں، گھاس نہ اگنے کی وجہ سے جانور بھوک اور بیماریوں کا شکار ہیں، انہوں نے کہا کہ تھر کے عوام انتہائی نامساعد حالات میں زندگی گزار رہے ہیں

غذائی قلت اور بھوک سے سب سے زیادہ خواتین متاثر ہورہی ہیں، بچوں کی اموات میں بھی دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے، تھر پارکر میں عوام کو سہولیات کی فراہمی کی ذمے داری وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ہے لیکن حکومتیں سیاسی انتشار کا شکار ہیں، ان کا کہنا تھا کہ فلاح انسانیت فائونڈیشن 13 سال سے تھر کے غریب عوام کی مدد میں مصروف ہے، فراہمی آب تھرپارکر کی ضروریات میں سب سے اہم ہے، اس مسئلے کے حل کے لئے اب تک ہم نے 600 پانی کے منصوبے مکمل کئے ہیں، 63 کنویں اب بھی دور دراز علاقوں میں تعمیر کئے جارہے ہیں، 2014 ءمیں 16 ہزار خاندانوں میں مکمل راشن تقسیم کیا، 45450 بچوں کے لئے جوس، بسکٹ، دودھ اور خوراک کی دیگر اشیاء تقسیم کی گئیں، سیکڑوں میڈیکل کیمپس لگائے گئے، انہوں نے کہا کہ تھر کے عوام کے مسائل کا دیرپا حل تلاش کرکے انہیں بھی دیگر پاکستانیوں جیسی زندگی گزارنے کا حق دیا جائے۔