اسلام آباد (جیوڈیسک) ایف بی آر کا رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ (جولائی تا اکتوبر) کے دوران ریونیو شارٹ فال 50 ارب روپے سے زائد رہنے کا خدشہ ہے۔ ’’‘‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق ایف بی آر نے رواں مالی سال 28 اکتوبر تک 678.91 ارب روپے کی خالص ٹیکس وصولیاں کیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے سے اگرچہ 14 فیصد زیادہ ہیں۔
لیکن ہدف سے کم ہیں تاہم ایف بی آر کو جولائی تا اکتوبر 765.3 ارب کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کیلیے 3 روز میں 86.39 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کرنا ہونگی جو ناممکن ہے۔ ذرائع کے مطابق اگر ایف بی آر 3 دن میں 30 ارب روپے کی وصولیاں کرتا ہے تو بھی ریونیو شارٹ فال 50 ارب سے زائد رہے گا۔
دستاویز کے مطابق ایف بی آر نے رواں ماہ 28 تاریخ تک 141.03 ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے دوران 117.60 ارب کی وصولیوں سے 19.9 فیصد زیادہ ہے مگر ایف بی آر کو اکتوبر کا 196.4ارب کا ہدف حاصل کرنے کیلیے 3 روز میں 55.37 ارب روپے جمع کرنا ہوں گے۔
دستاویز کے مطابق رواں ماہ 28 اکتوبر تک انکم ٹیکس کی مد میں 42.70 ارب کی وصولیاں ہوئیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 31.04 ارب کی وصولیوں سے 37.6 فیصد زیادہ ہے جبکہ سیلز ٹیکس کی مد میں 67.1 ارب روپے کی وصولیاں ہوئیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 65.004 ارب کی وصولیوں سے 3.5 فیصد زیادہ ہے۔
فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولیاں 41.7 فیصد بڑھ کر 12.94 ارب روپے رہیں جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 9.13 ارب تھیں اورکسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 18.12ارب جمع ہوئے جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں12.433 ارب کی وصولیوں سے45.8 فیصد زیادہ ہیں۔
دستاویز کے مطابق رواں مالی سال یکم جولائی سے 28 اکتوبر تک 20.56 فیصد اضافے سے 232.4 ارب کا انکم ٹیکس، 8.2 فیصد بڑھ کر 325.47 ارب روپے کا سیلز ٹیکس ، 11.27 فیصد کے اضافے سے 38.4 ارب کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور 27.45 فیصد بڑھ کر 82.65 ارب روپے کی کسٹمز ڈیوٹی وصول کی گئی۔