لندن (جیوڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ 31 اکتوبر 1986 ایم کیو ایم کی جدوجہد کا ایک ناقابل فراموش دن ہے۔
اس روز تحریک کے شہدانے جو قربانیاں دیںوہ ایم کیو ایم کی جدوجہد میں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ سانحہ 31 اکتوبر 86 کے شہداکی 28ویں برسی کے موقع پراپنے ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ سانحہ 31 اکتوبر 1986 ایم کیوایم کواس کی جدوجہد کے ابتدائی دورہی میں ختم کرنے کی ایک بھیانک سازش کاحصہ تھاجب حیدرآباد کے پکا قلعہ گراؤنڈ میں ایم کیو ایم کے دوسرے عوامی جلسہ عام میں شرکت کے لیے کراچی سے حیدرآباد جانے والے ایم کیو ایم کے جلوسوں پرسہراب گوٹھ کراچی اور مارکیٹ چوک حیدرآباد کے مقام پر مسلح دہشت گردوں کے ذریعے وحشیانہ فائرنگ کرائی گئی تھی جس کے نتیجے میں ایم کیوایم کے درجنوں کارکنان شہید و زخمی ہو گئے تھے۔
الطاف حسین نے کہا کہ ایم کیوایم کے پرعزم، وفاشعار، بہادراور جیالے کارکنوں نے اس روزاس ظلم وبربریت اور کئی ساتھیوں کی شہادت کے باوجود جس عزم وہمت، جوانمردی اور ایثار و قربانی کا مظاہرہ کیا اور تحریک کے جلسہ عام کے انعقاد کو یقینی بنایا وہ ناقابل فراموش ہے۔
الطاف حسین نے کہاکہ یہ ظلم تھاکہ ایم کیوایم کے کارکنوں کے خون سے ہولی کھیلنے والوں کے خلاف کارروائی کے بجائے اس وقت کی جنرل ضیاالحق کی فوجی حکومت نے الٹاایم کیوایم کے خلاف ہی ریاستی آپریشن کیا۔ حیدرآباد سے کراچی واپس آتے ہوئے مجھے گھگھر پھاٹک کے مقام پر گرفتار کر لیا گیا۔
اس کے ساتھ ساتھ ایم کیو ایم کے ہزاروں کارکنوں اور رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا۔ مجھے اورایم کیو ایم کے ہزاروں کارکنوں کو تھانوں اور خفیہ سرکاری ٹارچر سیلوں میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ سندھ بھرمیں گھر گھر ظلم وستم کے پہاڑ توڑے گئے اور سندھ کی جیلیں ایم کیو ایم کے کارکنوں سے بھردی گئیں۔
الطاف حسین نے کہا کہ مہاجروں کے وحشیانہ قتل عام اور دیگر سانحات کی طرح سانحہ 31 اکتوبر 86 کے ذمے داروں کو بھی آج تک کوئی سزا نہیں دی گئی۔