مسائل و بحرانوں سے نبرد آزما و مشکلات کا شکار عوام اب ریلیف چاہتے ہیں: امیر پٹی

Karachi

Karachi

کراچی (اسٹاف رپورٹر) مسائل و بحرانوں سے نبرد آزما و مشکلات کا شکار عوام اب ریلیف چاہتے ہیں اور اگر اب بھی عوام کو شراکت اختیار و اقتدار فراہم کرکے وطن عزیز کے تمام طبقات کو خوشحالی کے یکساں مواقع فراہم نہیں کئے گئے تو ملک ایکبار پھر 1971 کے مقام پر پہنچ جائے گا اور پاکستان کی سلامتی خطرے میں پڑجائے گی۔

روشن پاکستان پارٹی کے قائد و چیئرمین امیر پٹی نے قومی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کی اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ ڈنڈے کی سیاست ‘ مفادات کی حکومت ‘ مخصوص طبقات کو دیوار سے لگانے کی روایت اور ذاتی مفادات کیلئے قومی مفادات کو داو پر لگاکر عوام کا خون چوسنے کی جاگیردارانہ و سرمایہ دارانہ فطرت کے باعث ملک دولخت ہو ااور آج پھر ایسے ہی حالات پیدا کئے جارہے ہیں ایک جانب بلوچستان کے عوام میں احساس محرومی کی آگ میں جل رہے ہیں تو دوسری جانب وزیرستا ن کے دگرگوں حالات کے باعث لاکھوں متاثرین ریلیف کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں گلگت بلتستان کو پاکستان کے ساتھ رکھنے کیلئے اسے علیحدہ صوبے کی حیثیت دے دی گئی ہے اور اب سندھ کے علاوہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے عوام بھی علیحدہ صوبے کے مطالبے پر مجبور ہوچکے ہیں جبکہ بلوچستان کے پشتون بھی علیحدہ صوبے کی تحریک پر غور کر رہے ہیں جو یقینا پاکستان کے مستقبل کیلئے کسی طور سودمند نہیں کیونکہ لسانی بنیادوں پر صوبوں کی تقسیم اور نئے صوبوں کے قیام سے مسائل و نفرتوں میں مزید اضافہ اور وفاق پاکستان کمزور ہو گا مگر عوامی خواہشات و ضروریات کو اولیت و فوقیت دینا بھی ملک و قوم کے محفوظ مستقبل کیلئے ضروری ہے۔

اسلئے انتظامی بنیادوں پر چھوٹے مگر خود مختار انتظامی یونٹس کا قیام ناگزیر ہوچکا ہے اور اگر روشن پاکستان پارٹی کے پیش کردہ فارمولے کے تحت ملک میں مقامی خود مختاری پر سنجیدگی سے توجہ دیکر اس کے نفاذکو یقینی نہیں بنایا گیا تو ملک و قوم کو پہنچنے والے نقصان میں وہ تمام سیاستدان ‘ تمام سیاسی جماعتیں اور موجودہ حکمران سب برابر کے شریک ہوں گے جو ذاتی مفادات کیلئے قومی مفادات کو داو پر لگارہے ہیں اورآج بھی 1971ءکی طرح قومی ضرورتوں و عوامی امنگوں کے قتل کی پالیسی پر گامزن ہیں۔