تھرپارکر (جیوڈیسک) ایک طرف بھوک دوسری جانب بیماریاں انسانی جانوں کو نگل رہی ہے۔ سسکتی، بلکتی زندگی کا کوئی پرسان حال نہیں۔ انسان دواؤں سمیت خوراک اور پانی سے محروم ہے تو مویشیوں کے لئے دور دور تک چارہ نہیں۔
کنوؤں میں پانی ناپید، پرزے نہ ہونے کی وجہ سے ٹیوب ویل خراب، واٹر پلانٹس ناکارہ۔ غذائی قلت کا شکار بچے زندگی کی آس میں اسپتالوں میں پڑے ہیں جہاں دوائیں ہیں نہ ڈاکٹر ہر سو موت ہی موت۔ تھر کے لوگوں پر زندگی کا بوجھ عذاب بن گیا۔ حکومت سندھ کے بلند وبانگ دعوے آج تک ایفا نہ ہو سکے۔
متاثرین میں تقسیم کی جانے والی گندم شہروں میں اپنے منظور نظر افراد کو دی جا رہی ہے جبکہ خشک سالی کے ڈسے ہوئے لوگ انتظار کی سولی پر لٹکے ہوئے ہیں۔
مویشیوں کے لئے چارے کا مناسب بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے روزانہ سیکڑوں مویشی ہلاک ہو رہے ہیں۔ ادھر چھاچھرو کے بیشتر گاؤں دیہات میں پانی کا بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے ہر چھوٹا، بڑا پانی کے حصول میں سر گرداں رہتا ہے۔
متاثرین کے بار بار احتجاج کے باوجود انتظامیہ چین کی بانسری بجا رہی ہے۔ مٹھی سے حیدرآباد منتقل کیا جانے والا دو سالہ حیدر جاں بحق ہو گیا۔ غذائی قلت کے باعث ہلاکتوں کی تعداد چونتیس ہو گئی۔