ایران (جیوڈیسک) مردوں کا والی بال میچ دیکھنے کے الزام میں گرفتار ایرانی نژاد برطانوی خاتون غنچہ قومی کے وکیل کے مطابق ان کی موکلہ کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
25 سالہ غنچہ قومی کو رواں سال جون میں اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ مردوں کا والی بال میچ دیکھنے سٹیڈیم گئیں تھیں۔ غنچہ قومی کے وکیل محمود علی زادہ طبطبائی کے مطابق غنچہ قومی کو نظام کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کے الزام میں ایک سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق غنچہ کو ایرانی دارالحکومت تہران کی جیل میں رکھا گیا ہے۔
ستمبر میں غنچہ قومی کی حراست کی خبر منظرعام پر آنے کے بعد برطانوی دفترِ خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ ایک برطانوی شہری کی حراست سے متعلق معلومات سے آگاہ ہیں اور اس کیس پر کام کیا جا رہا ہے۔ برطانوی دفترِ خارجہ کے مطابق’ایران میں مشکل سے دوچار کسی برطانوی شہری کی مدد کرنے کی محدود صلاحیت حاصل ہے اور توقع نہیں کر رہے کہ ایرانی حکام اس تک قونصلر رسائی دیں۔‘
بظاہر غنچہ کو 20 جون کو میچ کے بعد گرفتار کیا گیا۔ اس وقت وہاں خواتین کے میچ دیکھنے پر پابندی کے خلاف احتجاج کیا جا رہا تھا لیکن غنچہ کے بھائی امان نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ’ان کی بہن صرف سٹیڈیم میں میچ دیکھنے کے لیے گئی تھیں۔‘
غنچہ کو گرفتار کرنے کے بعد رہا کر دیا گیا تھا لیکن جب وہ دوبارہ اپنا سامان لینے گئیں تو انھیں پھر حراست میں لے لیا گیا۔ امان کے مطابق ان کے والدین کو گرفتاری کے تقریباً 50 دن بعد اپنی بیٹی سے ملنے کی اجازت دی گئی۔
حقوق انسانی کی عالمی تنظیم ایمنٹسی انٹرنیشنل کے مطابق ایران میں خواتین پر فٹبال میچ دیکھنے پر سال 1979 سے پابندی عائد ہے جبکہ سال 2012 میں اس پابندی میں والی بال میچوں کو بھی شامل کر دیا گیا۔ تنظیم کے مطابق 13 جون سے اس مسئلے پر دوبارہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب ایران اور برازیل کے مابین میچ کے دوران برازیل کی خواتین کو میچ دیکھنے کی اجازت دی گئی تاہم ایرانی خواتین کو اجازت نہیں مل سکی۔