نئی دہلی (جیوڈیسک) بھارت کے سابق سپر اسٹار سچن ٹنڈولکر نے عرصہ کپتانی کو کیریئر کا تاریک ترین دور قرار دے دیا۔ انھوں نے کہا کہ میں ٹیم کی قیادت کرتے ہوئے عاجز آگیا تھا، کھیل تک کو ہمیشہ کیلیے چھوڑدینے کا سوچنے لگا تھا، ویسٹ انڈیز کے خلاف جیتی ہوئی بازی ہاری تو دودن تک کمرے سے باہر نہیں نکلا تھا، یہ انکشاف انھوں نے اپنی آٹو بائیوگرافی ’پلیئنگ اٹ مائی وے‘ میں کیا جوکہ 6 نومبر کو ریلیز کی جائے گی۔
سچن ٹنڈولکر نے 1996 سے 2000 کے دوران بھارت کی 25 ٹیسٹ میچز میں قیادت کی جس میں سے 9 میں ناکامی اور4 میں فتح نصیب ہوئی جبکہ 12 میچز ڈرا ہوئے۔ ٹنڈولکر کہتے ہیں کہ میں ناکامیوں سے نفرت کرتا ہوں اور بطور کپتان میں اپنی ٹیم کو زیادہ سے زیادہ فتوحات سے ہمکنار کرنے کی خواہش رکھتا تھا لیکن حالات میرے مخالف رہے، فتح کے قریب پہنچ کر شکست کا منہ دیکھنے کی وجہ سے میں بری طرح خوفزدہ رہنے لگا تھا میں اپنی پوری کوشش کرتا تھا لیکن صورتحال میرے حق میں نہیں تھی، میں نے تو ہمیشہ کیلیے کھیل سے منہ تک موڑ دینے پر غورشروع کر دیا تھا۔
سچن ٹنڈولکر نے اس حوالے سے خاص طور پر ویسٹ انڈیز کے 1997 کے ٹور کا ذکر کیا، ان کی کپتانی میں ابتدائی دو ٹیسٹ ڈرا کرنے کے بعد بھارت کو بارباڈوس میں کھیلے جانے والے تیسرے ٹیسٹ کو جیتنے کیلیے چوتھی اننگز میں فقط 120 رنز بنانا تھے لیکن پوری ٹیم 81 رنز پر ڈھیر ہوگئی تھی، ٹنڈولکر کہتے ہیں کہ 31 مارچ 1997 میری اور بھارتی کرکٹ کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، ایک رات قبل سینٹ لارنس گیپ میں کھانا کھانے کے دوران ویٹر نے پیشگوئی کی کہ ویسٹ انڈیز یہ میچ جیت جائیگا، وہ پراعتماد تھا کہ ایمبروز بھارت کو اگلی صبح تگنی کا ناچ نچا دے گا۔
اس کی پیشگوئی پر ہم سب ہنسنے لگے تھے میں نے اس کو کہا کہ فرینکلن روز کو پہلی اننگزمیں بڑا چھکا جڑچکا ہوں کل میرے شاٹ پر گیند اینٹیگا سے بھی باہر جائے گی، میں نے اسے چیلنج کیا کہ میں کل یہیں آکر میں فتح کا جشن منائوں گا لیکن اگلے روز ہماری پوری ٹیم 81 رنز پر آؤٹ ہوگئی، میں خود صرف چار رنز بنا پایا، یہ میرے لیے بہت گہرا صدمہ تھا، میں پورے دو دن اپنے کمرے میں بند رہا میرا کسی سے سامنا تک کرنے کو دل نہیں کررہا تھا۔