نیویارک (جیوڈیسک) اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ زمین کا بڑھتا ہوا درجہ حرارت مستقبل میں انسانوں کو بھوک، غربت، سخت گرمی، سیلاب اور دیگر بحرانوں کا شکار کر سکتا ہے۔ مذید جانتے ہیں اس رپورٹ میں موسمیاتی تبدیلی پر اقوم متحدہ کے پینل نے اپنی رپورٹ انکشاف کیا ہے کہ ز مین کا درجہ حرارت تیزی سے بڑھ رہا ہے جسکی وجہ دنیا سے گرین ہاوس گیسز کا بڑھتا ہوا اخراج ہے۔
رپورٹ کے مطابق فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ ، میتھین methane اور نائٹرس nitrous آکسائیڈ گیسوں کی شرح آٹھ لاکھ سال کی بلندترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ جو ماحول کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تمام ممالک اکیسویں صدی کے اختتام تک گرین ہاوس گیسز کے اخراج میں کمی لا کر بگڑتی ہوئی موسمیاتی تبدیلی کو محدود کر سکتے ہیں۔اس وقت زمین کا درجہ حرارت صفر اشاریہ آٹھ پانچ فیصد ہے۔
جو اکیسویں صدی کے اختتام تک دنیا کا درجہ حرارت 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم رکھنے کے لیے زمین سے گرین ہاوس گیسز کا اخراج 0 فیصد تک لانا ہوگا۔آٹھ سو سائنسدانوں کی تحقیق پر مشتمل اس رپورٹ میں جن سفارشات کا ذکر کیا گیا ہے ان میں توانائی کے حصول کے لیے قدرتی ایندھن کی جگہ ہوا یا شمسی توانائی کا استعمال جبکہ کو ئلے اور ایٹمی پاور پلانٹس کو ختم کرنا بھی شامل ہے۔وہ ممالک جو سب سے زائدہ گرین ہاوس گیس کا اخراج کرتے ہیں ان میں چین، امریکہ، یورپی یونین اور بھارت شامل ہیں۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ زمین کا تیزی سے بڑھتا ہوا درجہ حرارت سمندر کی آ لودگی اور اسکی سطح میں اضافے،سخت گرمی اور طوفانی بارشوں کا باعث بن رہا ہے۔اور اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو مستقبل میں دنیا کو بدترین موسم گرما ، خوراک کی قلت ، سیلاب ، بڑے پیمانے پر پودوں اور جانوروں کے معدوم ہونے سمیت مختلف بحرانوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ رپورٹ 120 ممالک کی منظوری کے بعد شائع کی گئی ہے جس میں پیش کردہ سفارشات پر معاہدے کے لیے 2015 کے اوخر میں ایک اجلاس منعقد کیا جائے گا۔