پیرمحل کی خبریں 2/11/2014

Pir Mahal

Pir Mahal

پیرمحل (میاں اسد حفیظ سے) حضرت امام حسین نے اپنے زندگی اسلام کی بقاء کیلئے قربان کی اور شہداء کربلا کا درس ہمیں حریت اور محبت اسلام سیکھاتا ہے ان خیالات کا اظہار وائس چیئرمین علماء بورڈ سنی اتحا دکونسل مفتی محمد اکبر رضوی نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ شہداء کربلا کا درس ہمیں محبت اسلام سیکھاتا ہے ‘ حضرت امام حسین نے اپنا خاندان اور عزیز و اقارب سب کچھ اسلام کیلئے قربان کر دیئے یہ حق و باطل کا معرکہ تھا انہوں نے کہا کہ اولیاء کرام کے آستانوں میں ہمیشہ شہداء کربلا کا ذکر بڑی محبت کے ساتھ کیا جاتا ہے ‘ جس میں مقررین شہداء کربلا کو اپنے اپنے انداز میں خراج تحسین پیش کرتے ہیں’ کیونکہ شہداء کربلا نے اسلام کو اپنی جانیں دے کر زندہ کیا اور باطل کو شکست فاش سے دو چار کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیرمحل(میاں اسد حفیظ سے) محرم الحرام کا مرکزی ماتمی جلوس قصر ابی طالب مین رجانہ روڈ پیرمحل سے بروز اتوار دس محرم الحرام 12 بجے برآمد ہو گا جلوس اللہ چوک پہنچے گا جہاں پر علاقہ کے چھوٹے جلوس شرکت کریں گے پھر ماتمی جلوس سبزی منڈی روڈ ،مین بازار ،کارخانہ بازار سے ہوتا ہواملک چوک ،پرانا واپڈا چوک سے واٹر ٹینکی چوک اور صدر بازار سے ہوتا ہوا دوبارہ امام بارگاہ قصر ابی طالب میں نماز مغرب کے وقت اختتام پذیر ہو گا، پولیس سیکورٹی کے مکمل انتظامات کے ساتھ ساتھ سول ڈیفنس ،محکمہ ہیلتھ ،واپڈا ،ٹی ایم اے عملہ کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
جبکہ رات کو تمام امام بار گارہوں میں مجالس عزاء کا انعقاد ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیرمحل(میاں اسد حفیظ سے)ڈاکٹر کشف ریاض اللہ رہنما پاکستان مسلم لیگ(ن) نے کہاہے کہ امام حسین کے قیام کا مقصد حصول اقتدار نہیں بلکہ اصلاح و فلاح امت تھا، احکام خداوندی اور سنت نبویۖ کو فراموش کردیاگیا تھا، امام عالی مقام نے اپنے کردار و فکر و عمل سے یزیدیت کو قیامت تک شکست دیدی، اب امت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ فلسفہ حسینی کے پرچار کو اپنا مقصد حیات بنائیں امام حسین کے قیام کا مقصد صرف امت کی اصلاح تھا کیونکہ ان کا مقصد حصول اقتدار کیلئے تھا اور نہ ہی وہ کسی لڑائی و قتال کا مقصد رکھتے تھے۔ اگر ہدف و مقصد امام عالی مقام کے مدنظر تھا تو وہ صرف اپنے ناناۖ کی امت کی اصلاح تھی ۔ انہوںنے کہاکہ اگر اس وقت کے حالات کو اگر سامنے رکھا جائے تو یہ بات ہر شخص پر عیاں ہوجائیگی کہ اسی زمانے میں دین کے اندر کس قدر خرافات کی گئی تھیں سنت الٰہی و نبوی کو فراموش کیا جاچکا تھا ان حالات میں نواسہ رسول ۖ کی یہ شرعی اور اخلاقی ذمہ داری تھی کہ وہ دین کے تقدس کو بحال کرتے ہوئے اقدام اٹھائیں۔ انہوںنے کہاکہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم آئندہ نسلوں تک قیام امام حسین کے مقصد بارے آگاہی دیتے رہیں اور فلسفہ حسینی کو پھیلاتے رہیں۔پیغام حسین پیغام امن ہے۔ملک انتہائی نازک حالات سے گزررہاہے اورکسی مذہبی یالسانی انتہاپسندی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔قوم امن کے ایجنڈے پر متحد ہو جائے۔نظریاتی اختلافات کو تصادم میں بدلنے کی سازشوں کو ناکام بناناہوگا۔ حضرت امام حسین کی شہادت امن دشمنوںکے خلاف ڈٹ جانے کا درس دیتی ہے۔ملک میں قیام امن کیلئے حسینی کردارکو زندہ کرنیکی ضرورت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیرمحل(میاں اسد حفیظ سے) شہدائے کربلا سے عقیدت کا تقاضہ ہے کہ نبی کریم ۖکی سنتوں اور شہدائے کربلاکے نقش قدم پر چلا جائے ،حضرت امام حسین نے اسلام کی سربلندی کیلئے اپنی اور اپنے گھر باراور اولاد تک کوقربان کردیا اور کلمہ حق کو بلند رکھا ،ان خیالات کااظہار چوہدری خالد سردار سابق ضلعی نائب ناظم نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ واقع کربلا ہمیں صبر استقامت اور کلمہ حق بلند کرنے کا درس دیتا ہے حضرت امام حسین رضی اﷲتعالیٰ عنہ نے مفاہمت نہ کرکے اپنے نواسہ رسول (ۖ)ہونے کا حق اداکردیا۔انہوں نے کہاکہ حق اور سچائی کی راہ پرچلنے والوں کیلئے نفع اورنقصان کوئی معنی نہیں رکھتے آج دنیا سچائی کو ترس رہی ہے،حضرت امام حسین اور شہداء کربلا کاکردار مشعل راہ کی حیثیت رکھتاہے۔آپ نے اپنے لہوں سے حق اور باطل کے درمیان فرق کی لکیر کھینچ دی ہے