اسلحے کی درآمد پر 44 فیصد ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان

Weapon

Weapon

اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی حکومت کی طرف سے مقامی اسلحہ ساز انڈسٹری کو تحفظ دینے کے لیے 12 بور کارتوس اور دیگر قانونی اسلحہ کی درآمد پر 44 فیصد ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان ہے۔

وزارت دفاع کی طرف سے حکومت کو لکھے جانے والے لیٹر میں درخواست کی گئی ہے کہ مقامی انڈسٹری کو تحفظ دینے کے لیے بارہ بور کارتوس و دیگر اسلحہ کی درآمد پر 25 فیصد ڈیوٹی اور 19 فیصد کے حساب سے سیلز ٹیکس عائد کیا جائے، اس کے علاوہ ہوم ڈپارٹمنٹ اسلام آباد کو چاروں صوبائی ہوم ڈپارٹمنٹس کو ہدایات جاری کی جائیں کہ چاروں صوبائی ہوم ڈپارٹمنٹس واہ انڈسٹریز لمیٹڈ کے مجاز ڈیلرز کو بارہ بور کارتوس کی نقل و حمل کی اجازت دیں اور اس کے لیے انہیں ٹرانسپورٹ اتھارٹی جاری کریں۔

اس کے علاوہ وزارت تجارت اور انڈسٹریز سے بھی بارہ بور کارتوس کی درآمد کی اجازت کے حوالے سے موجودہ پالیسی کا جائزہ لینے کا کہا جائے اور ان کی درآمد کے لیے وزارت دفاع یا پاکستان آرڈیننس فیکٹری کے این او سی سے مشروط کیا جائے کیونکہ پنجاب حکومت کی طرف سے بارہ بور کاتوس کی ترسیل پر پابندی کے باعث واہ انڈسٹریز لمیٹڈ کی بارہ بور کارتوس کی پیداوار میں 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے جس سے سیکیورٹی خدشات بڑھ گئے ہیں اور مقامی کارتوس ساز انڈسٹری بند ہونے کے قریب پہنچ گئی ہے۔

دستاویز کے مطابق وزارت دفاع کوکہا گیا ہے کہ ہوم ڈپارٹمنٹ اسلام آباد کو چاروں صوبائی ہوم ڈپارٹمنٹس کو ہدایات جاری کی جائیں کہ چاروں صوبائی ہوم ڈپارٹمنٹس واہ انڈسٹریز لمیٹڈ کے مجاز ڈیلرز کو بارہ بور کارتوس کی نقل و حمل کی اجازت دیں اور اس کے لیے انہیں ٹرانسپورٹ اتھارٹی جاری کریں، اس کے علاوہ وزارت تجارت اور انڈسٹریز سے بھی بارہ بور کارتوس کی درآمد کی اجازت کے حوالے سے موجودہ پالیسی کا جائزہ لینے کا کہا جائے اور انکی درآمد کو وزارت دفاع یا پاکستان آرڈیننس فیکٹری کے این او سی سے مشروط کیا جائے۔

وزارت دفاع کی طرف سے لکھے جانے والے خط میں بتایا گیاکہ پاکستان آرڈیننس فیکٹری کا ذیلی ادارہ واہ انڈسٹریز لمیٹڈ اپنی مصنوعات کی کمرشل سیل کے ذریعے قومی خزانے کو آمدنی کما کر دیتا ہے اور بارہ بور کارتوس واہ انڈسٹریز لمیٹڈ (ڈبلیو آئی ایل) کی ایک اہم پروڈکٹ ہے جو قانون نافذ کرنے والے اداروں، سیکیورٹی ایجنسیوں، شوٹرزاور شکاریوں کی ضروریات پوری کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور مذکورہ بارہ بور کارتوس کی فروخت سے واہ انڈسٹریز لمیٹڈ آمدنی کما کر قومی خزانے میں جمع کراتی ہے لیکن گزشتہ ایک سال سے حکومت پنجاب کی طرف سے امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر بارہ بور کارتوس کی ٹرنسپورٹیشن روکنے کے حوالے سے بہت سی ممنوع ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

لیٹر میں لکھا گیاکہ پاکستان آرڈیننس فیکٹری اس معاملے کو وزارت داخلہ (ایم او آئی) اور حکومت پنجاب کے ساتھ تسلسل کے ساتھ اٹھارہی ہے اور اس مسئلے کی پیروی بھی کررہی ہے مگر مسئلہ حل نہیں ہو پا رہا ہے اور جزوی کامیابی ہوتی ہے لیکن مستقل طور پر حل نہیں ہورہا۔ لیٹر میں کہا گیاکہ اب حکومت پنجاب نے ہوم ڈپارٹمنٹ کو بارہ بور کارتوس کی نقل و حمل (ٹرانسپورٹیشن) کے لیے این او سی جاری کرنے سے روک دیا ہے اور ہوم ڈپارٹمنٹ پر پاکستان آرڈیننس فیکٹری کو بارہ بور کارتوس ڈیلرز کو سپلائی کرنے کیلیے این او سی کے اجرا پر پابندی عائد کردی ہے جس کے باعث بارہ بور کارتوس کی فروخت میں بری طرح کمی واقع ہوئی ہے جس کے نتیجے میں پاکستان آرڈیننس کے بارہ بور کارتوس بنانے والے پروڈکشن یونٹ کی پیداوار میں 50فیصد کمی واقع ہوگئی ہے۔

لیٹر میں کہا گیا ہے کہ حکومت پنجاب کی طرف سے واہ انڈسٹریز لمیٹڈ کے تیار کردہ کارتوس کی مقامی مارکیٹ میں ڈیلرز کو سپلائی کیلیے نقل وحمل پر پابندی عائد کرنے سے مارکیٹ میں درآمدی کارتوس کی بھرمار ہوچکی ہے جو امن و امان کی صورتحال کیلیے انتہائی خطرناک کے اس کے علاوہ کارتوس کی درآمد پر بھاری زرمبادلہ بھی خرچ ہورہا ہے جبکہ مقامی سطح پر کارتوس تیار کرنے والی فیکٹری بند ہونے کے قریب پہنچ گئی ہے اس لیے مقامی انڈسٹری کو تحفظ دیا جائے اور بارہ بور کارتوس و مقامی سطح پر تیار ہونے والے دیگر قانونی اسلحہ کی درآمد پر 25 فیصد امپورٹ ڈیوٹی اور 19فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جائے۔