قوم حاضر اور رہنما غائب

Wagah Border, Suicide Attack

Wagah Border, Suicide Attack

تحریر: شاہ بانو میر
چشمِ فلک نے ایسا نظارہ اور کہاں دنیا میں دیکھا ہو گا، غریب متوسط طبقے کی مائیں گود میں معصوم بچوں کو لیے ہوئے کُشاں ُکشاں چہرے پے عزم و استقلال لیے ہوئے یوں برق رفتاری سے گزشتہ روز بزدلوں کی جانب سے سجائی گئی مقتل گاہ کی طرف جا رہی ہیں کہ جیسے کسی شادی بیاہ کی تقریب میں شمولیت کرنے جا رہی ہوں٬۔

دوسری سمت پارکنگ میں بیش قیمت کاروں سے اترنے والی لش پش کرتی خواتین اور اُن کے ساتھ ان کے سارے بچے کسی ایک کو بھی گھر نہیں چھوڑ کے آئیں ٬
تیسری طرف بزرگ خمیدہ کمر لیے ہوئے ہمارے ماضی کا قیمتی اثاثہ ہمارے بزرگ علالت کے باوجود آج یوں تروتازہ دکھائی دے رہے تھے جیسے بُزدلوں کو پیغام دے رہے ہوں کہ ابھی بھی تم جیسوں کے لئے ہڈّیوں میں اتنا دم خم ہے کہ مقابلہ کیا جا سکتا ہے اور تمہیں پچھاڑا جا سکتا ہے٬ کچھ دیر کے لیے تو 2 نومبر کو واہگہ بارڈر پے کروائے گئے خودکُش حملے کے ایسے جارحانہ نتائج دیکھ کر وہ خود بھی یقینا بوکھلا گئے ہوں گے٬ پاکستانی قوم سلام ہے آپکو انگنت قیمتی جانوں کو زندگی نے یہاں خیر باد کہا٬ اور پورا لاہور ایبمولینس کے ایمرجینسی سائرن سے گونجتا رہا٬۔

لیکن بات ہو حرمتِ وطن کی اور ہمارے پاسبانوں کے حوصلوں کو شکست دینے کی یا انہیں کمزور کرنے کی تو ایسی کوئی ناپاک سازش اس قوم نے تا قیامت پوری نہیں ہونے دینی٬ عرصہ دراز سے یہ قوم بٹ چکی ہے٬ ایک طبقے کو نااہل حکمرانوں نے ہر گزرتے دن کے ساتھ نئے سے نئے مسائل میں الجھا کر دنیا کی خوبصورتی سے کوسوں دور کر یا ہے٬ اور دوسری طرف مراعاتی طبقے نواز کر طویل خلیج قوم کے درمیان حائل کر دی ہے٬ ایک کی گردن عجز و انکساری سے جھکا دی گئی اور دوسرے کو جھوٹی ترّقی کے ملمّع میں سریہ ڈال کر چہروں کا رخ ہی اوپر موڑ دیا گیا٬۔

Pakistan

Pakistan

پاکستان کی تاریخ میں کبھی کبھار ایسے مواقع اب دیکھنے کو ملتے ہیں ٬ جہاں حقیقت میں محمود و ایاز کا فرق مِٹ جاتا ہے٬ قیامِ پاکستان کے بعد سے اب تک شاز شاز ہی ایسے مواقع دیکھے گئے جب بغیر کسی لیت ولعل کے سب یکجا ہوکر دنیا کو یہ بتا سکے کہ “”” بھِیڑ””” بوقتِ ضرورت سیسہ پِلائی دیوار بن سکتی ہے٬ ایک ایک چہرہ سانحہ واہگہ کے بعد جو آج میں دیکھ رہی ہوں ٬ بے خوف ہے ہر ڈر سے عاری ہے٬ وہ پنجاب رجمنٹ کے ساتھ اسی قہر آلود نگاہ کے ساتھ گیٹ کے اُس پار بزدلوں کو گھورتے دکھائی دے رہے ہی جیسے کہہ رہے ہوں ٬
ہماری افواج ہماری نگہبان مشکل وقت میں ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں٬ تم سر پیٹتے رہ جاؤ گے٬۔

یہی شاندار معیار ہوتا ہے ہر مشکل وقت میں ایک باشعور باوقار قوم کا ٬
خواتین کا قابل فخر کردار اب ہر موقع پر انتہائی مضبوط انداز میں دکھائی دیتا ہے٬ شوہر کے ہمراہ اپنی کل پونجی اپنی اولاد کو یوں گود میں ٬ انگلی پکڑ کر لانے والی یہ قوم کی مائیں اُن ماؤں کو پیغام دے رہی ہیں٬ کہ کل آپ نے قربان کیے اپنے جگر گوشے آج ہم تیار ہیں ٬ یہاں قربانی دے کر وطن کی ناموس بچانے والوں کی نہ کل کمی تھی نہ آج ہے٬ سبحان اللہ کہاں ہیں ایسی مائیں اور کہاں ہی یہ جذبات دیکھنے کو ملیں گے٬ دھماکہ پاکستان کی طرف ہوتا ہے اور جوابی حملے کے خوف سے دوسری طرف کے تمام اسٹینڈز اُن کی عوام کی “” بہادری”” کا ثبوت دیتے ہوئے خالی ان کے دل و دماغ کی طرح ٬ جبکہ جہاں خون کے دھبے بھی نہیں دُھلے وہاں مائیں شیرنیاں بنے اپنے جگر گوشے لا کر بُزدلوں کے ہوش اڑا رہی ہیں٬۔

Wagah Border

Wagah Border

کور کمانڈر ہو یا ڈی جی رینجرز یا پھر بنوں سے آئی فیملی آج کوئی افواجِ پاکستان سے نہیں ہے آج کوئی عام شہری نہیں ہے ٬ آج کوئی امیر نہیں ہے آج کوئی غریب نہیں ہے ٬ اللہُ اکبر کے فلک شگاف نعرے دوسری طرف موجود مکر دشمن کو بتا رہے آج یہاں صرف پاکستان ہے صرف پاکستانی ہیں جو اپنی جانوں کو ایک کے بعد دوسرے کی صورت آکر اس وطن کی آن بان شان پے بے دھڑک قربان کر سکتے ہیں٬۔

شہدائے واہگہ کے ورثاء کو خراج تحسین کہ ان کے بلند درجوں نے ان کے گھروں کو دنیا میں اعلیٰ مقام سے سرفراز کیا٬ اور یہ جو اس میدانِ جنگ میں نہّتے کھڑے پریڈ کے اختتام پے واپس جا رہے ہیں ان غازیوں کو ہمارا سلام
مائیں ہیں بچے ہیں شوہر ہیں بیٹے ہیں باپ ہیں بھائی ہیں بوڑھے کمزور والدین ہیں٬ سارا پاکستان ہر رشتے ہر احساس کے ساتھ دفاع وطن کے پاسبانوں کے حوصلے بلند کرنے آج یہاں موجود لیکن وہ کہاں ہیں؟
وہ جو اس ملک کے سربراہِ مملکت کہلاتے ہیں؟
وہ جو اس مُلک کے وزیر اعظم کہلاتے ہیں؟
وہ جو اس ملک کے خادمِ اعلیٰ کہلاتے ہیں؟ وہ کہاں ہیں؟

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر: شاہ بانو میر