پشاور (جیوڈیسک) پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس روح الامین نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل وقار احمد اور ڈپٹی اٹارنی جنرل منظور خلیل ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
صوابی سے لاپتہ ہونیوالے یاسر علی کے کیس میں ان کی بیوی خوشنود بی بی پیش ہوئیں جن کا موقف تھا کہ پولیس نے ان کے شوہر کو نو ماہ قبل حراست میں لیا تھا جس کے بعد سے وہ لاپتہ ہے۔ چیف جسٹس نے درخواست گزار کو سیشن جج صوابی کی عدالت میں درخواست دائر کرنے کی ہدایت کر دی۔
ایک دوسرے کیس میں دورکنی بنچ نے غلنئی انٹرمنٹ سنٹر کے انچارج سے قیدیوں کی اوور سائیٹ رپورٹ طلب کرلی۔ ہنگو سے لاپتہ ہونیوالے تین افرادکے کیس میں عدالت کو بتایا گیا کہ تین مارچ 2014 ء کولاپتہ ہونے والے دوبھائیوں غفار الدین اور افسرالدین کو انٹرمنٹ سنٹر ٹل میں رکھا گیا ہے۔
جبکہ ان کے کزن انوار الدین کی لاش دس مارچ کو ان کے رشتہ داروں کے حوالے کردی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے استفسار کیا کہ انوار الدین کس کی حراست میں ہلاک ہوا اور کس نے ان کی لاش ان کے رشتہ داروں کوحوالے کی ؟ دو رکنی بنچ نے پچیس نومبر تک صوبائی اور وفاقی حکومت سے وضاحت طلب کرلی۔