واشنگٹن (جیوڈیسک) افغانستان میں تعینات اتحادی فورسز کے ایک سینیئر امریکی کمانڈر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے شمالی وزیرستان میں کیے جانے والے آپریشن ضربِ عضب کے نتیجے میں حقانی نیٹ ورک کی افغانستان کی حدود میں حملے کرنے کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔
بدھ کو پینٹاگون کی جانب سے ریلیز کی گئی ایک ویڈیو بریفنگ میں لیفٹیننٹ جنرل جوزف اینڈرسن کا کہنا تھا کہ ‘طالبان کی طرح حقانی نیٹ ورک میں بھی دراڑیں پڑ گئی ہیں’۔ پاکستان کی جانب سے شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب کومؤثر ٹہراتے ہوئے امریکی کمانڈر کا کہنا تھا:
’وہ طالبان کی طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئے ہیں اور ایسا رواں سال پاکستان کی جانب سے شروع کیے فوجی آپریشن کے باعث ہوا ہے’۔ اینڈرسن نے مزید کہا کہ ‘اس طرح افغانستان میں حقانی نیٹ ورک کی کارروائیاں کرنے کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے’۔
امریکی کمانڈر کا یہ بیان حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سامنے آیا، جس میں ان سے پوچھا گیا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن کے نتیجے میں اب حقانی نیٹ ورک کی کارروائیوں میں کتنا اثر باقی رہ گیا ہے۔
اپنی ویڈیو بریفنگ میں امریکی جنرل نے حقانی نیٹ ورک کے خلاف افغان سیکیورٹی فورسز کی کامیابیوں کا بھی تذکرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ نیٹ ورک افغانستان میں اہم شخصیات پر حملوں میں ملوث رہا ہے اینڈرسن نے انکشاف کیا کہ رواں سال 4,634 افغان پولیس اور فوجی اہلکار ہلاک ہوئے، جبکہ گزشتہ برس یہ تعداد 4,350 تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے افغانستان کے مختلف علاقوں میں مقامی فوج اور نیٹو افواج پر حملوں میں اچانک اضافہ ہوگیا ہے، جس کا ذمہ دار حقانی نیٹ ورک کو ٹہرایا جا تا ہے۔ حقانی نیٹ ورک کو القاعدہ اور افغان طالبان کا اتحادی سمجھا جاتا ہے اور امریکا نیٹو اور افغان سیکیورٹی فورسز کے لیے سب سے خطرناک گروپ قرار دیتے ہوئے اسے ‘عالمی دہشت گرد’ قرار دے چکا ہے۔