کراچی (جیوڈیسک) شہری انتظامیہ اور حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں کمی کے ثمرات عوام تک منتقل کرنے میں ناکام ہو گئی۔
پٹرول کی قیمت میں 9 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 6 روپے فی لیٹر کمی کے باوجود ٹرانسپورٹ کرایوں اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کمی نہیں آسکی، حکومت اور انتظامیہ مہنگائی میں کمی کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھارہی اشیائے صرف بدستور مہنگے داموں فروخت کی جارہی ہیں، کراچی ریٹیل گروسرز گروپ کے چیئرمین فرید قریشی کا کہنا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے بعد اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 10 فیصد تک کمی ہونی چاہیے، تاہم اب تک قیمتوں میں کمی کے ثمرات نہیں دیکھے جارہے۔
2 دن میں معلوم ہوسکے گا کہ اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کمی ہوتی ہے یا نہیں، اگر ہول سیل میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کمی ہوگی تو اس کے ثمرات ریٹیل مارکیٹ میں دیکھے جاسکیں گے اور عوام کو سستی اشیائے خورونوش کی فراہمی ممکن ہوسکے گی، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود برانڈڈ کمپنیاں اپنی مصنوعات کی قیمتیں کم نہیں کرتیں اور اسی لیے عوام تک ریلیف نہیں پہنچ پاتا، برانڈڈ کمپنیوں کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود دودھ، چائے، گھی، تیل اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کمی نہ کیے جانے کے باعث مہنگائی کم نہیں ہوسکی ہے۔
حکومتی اقدامات کے باوجود عوام مہنگے داموں اشیائے خورونوش خریدنے پر مجبور ہیں، دوسری جانب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود سبزیوں اور پھلوں کی قیمت میں بھی کمی نہیں آسکی ہے، اس وقت آلو اور پیاز 50 تا 60 روپے کلو فروخت ہورہا ہے جبکہ ٹماٹر کی طلب کم ہونے پر قیمت کم ہورہی ہے، سبزی منڈی کے ذرائع کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی اور سپلائی میں بہتری آنے کے بعد ایک دو روز میں سبزیوں کی قیمت میں کمی کے امکانات ہیں۔