نیب نے مشرف دور کے صاف پانی منصوبے کا ریکارڈ تحویل میں لے لیا

NAB

NAB

اسلام آباد (جیوڈیسک) نیب نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دورمیں پینے کے صاف پانی منصوبے میں مبینہ کرپشن کی انکوائری کیلیے ذمے داروںکو نوٹس جاری کرنے سے قبل ریکارڈ تحویل میں لے لیا ہے۔

ڈی جی نیب راولپنڈی اسلام آبادکی سربراہی میں ٹیم نے ریکارڈکا جائزہ لینا شروع کر دیا،ذرائع کے مطابق مشرف دور میں پینے کے صاف پانی کامنصوبہ فروری2005کوشروع کیا گیا۔ 99کروڑ 95لاکھ سے زائد مالیت کے اس منصوبے کیلیے ٹینڈرکے مرحلے میںپیپرا رولزکی خلاف ورزی کی گئی۔

پروجیکٹ ڈائریکٹر نے منصوبے کیلیے445 پلانٹس کے بجائے ورک آرڈر406 پلانٹس کاجاری کیا، 108 پلانٹس کو مکمل کرکے فنکشنل کیا گیا جبکہ 124 پلانٹس کو مکمل کرنے کے بعد فنکشنل نہیں کیا گیا جبکہ 102 پلانٹس کو مکمل ہی نہیں کیا گیا۔2007 میں ایکنک کی منظوری سے ملک بھر میں15 ارب مالیت سے 6ہزار626 فلٹر پلانٹ لگانے تھے لیکن صرف294 پلانٹس لگائے جن کی مینٹیننس کی کوئی فزیبلٹی نہیں بنائی گئی تھی۔نیب نے بدھ کو اس منصوبے کی انکوائری کا حکم دیا تھا اور پہلے مرحلے میں ریکارڈ تحویل میں لیاگیا ہے۔

دوسری طرف سابق وفاقی وزیر اور تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین نے صاف پانی منصوبے میں ملوث کرنے پر شدید رد عمل ظاہرکرتے ہوئے نیب سے فوری وضاحت طلب کی ہے، ایکسپریس سے گفتگوکرتے ہوئے بتایا کہ پرویز مشرف کے دور حکومت میں وزرات خصوصی اقدامات کے تحت شروع کیے جانے والے پینے کے صاف پانی منصوبے کا پی سی ون اگست2007 میں منظور ہوا جبکہ اسی اثنا میں حکومت کی مدت پوری ہوگئی اور پی پی کی حکومت آگئی۔