لاہور (جیوڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ویمن کرکٹ ونگ کی چیئرپرسن کا عہدہ ختم کرنے پر ویمنز کرکٹر کا ملا جلا ردعمل سامنے آ رہا ہے۔
کچھ ویمن کرکٹرز کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے خواتین کی کرکٹ مزید محدود ہو کر رہ جائے گی اور کچھ کے مطابق اس سے ویمن کرکٹ کو فروغ ملے گا۔
کرکٹ ملک میں صرف مردوں کا ہی پسندیدہ کھیل نہیں ہے خواتین بھی اب مختلف میدانوں میں ان ایکشن دکھائی دیتی ہیں ۔ بلکہ دیگر کھیلوں کی نسبت کرکٹ میں رجحان بڑھتا جا رہا ہے۔
پی سی بی نے ویمن کرکٹ ونگ کی چیئرپرسن کا عہدہ ختم کر کے معاملات خود چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جس سے کچھ لڑکیاں تو خوش ہیں لیکن کچھ نے اس فیصلے پر نا پسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔
چار سال پاکستان میں ویمن کرکٹ کے معاملات چلانے والی سابق چیئرپرسن بشری اعتزاز چیئرمین شہریار خان کے اس فیصلے سے ناخوش ہیں۔ بشری اعتزاز کے مطابق ان کے دور میں بھی بورڈ عہدیدار صرف مردوں کے کھیل پر توجہ دیتے تھے۔ ویمن کرکٹ میں سب سے اہم مسلہ سلیکشن قرار دیا جاتا ہے۔
قومی ویمن ٹیم میں چند کھلاڑیوں کی ہی اجارہ داری رہی ہے اور پی سی بی کے لیے سب سے پہلا چیلنج اس مسلے کا حل ہے۔