این ٹی ایس کے سلسلہ میں نوجوانوں کی جمہوری حکومت سے وابستہ امیدیں بھی دم توڑنے لگیں

Wazirabad

Wazirabad

وزیرآباد (تحصیل رپورٹر) این ٹی ایس کے سلسلہ میں نوجوانوں کی جمہوری حکومت سے وابستہ امیدیں بھی دم توڑنے لگیں۔ شہریوں کے مطابق این ٹی ایس اور دیگر اس طرز کے ٹیسٹ اعلیٰ تعلیم کے حصول میں بڑی رکاوٹ کے علاوہ بے روزگاروں کو لوٹنے کے مترادف ہیں۔ تفصیلات کے مطابق حکومتی پالیسیوں کے مطابق مختلف یونیورسٹیز میں داخلوں کے وقت تعلیمی قابلیت سے ہٹ کر داخلوں کے خواہشمند امیدواروں کو این ٹی ایس ٹیسٹ میں شمولیت لازمی قرار دی گئی ہے ان ٹیسٹوں کی بھاری فیسیں لی جاتی ہیں جبکہ تیاری کیلئے مخصوص مراکز بھی قائم ہوچکے ہیں۔

مختلف اداروں میں نئی بھرتیوں کیلئے بھی این ٹی ایس ٹیسٹ کو لازمی قرار دیا گیا ہے اور ان ٹیسٹوں کا یہ سلسلہ مشرف دور سے شروع ہے۔ این ٹی ایس ٹیسٹوں کی آڑ میں تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کیا جارہا ہے اگر این ٹی ایس ہی ٹیسٹ ہی کسی شخص کی قابلیت کا پیمانہ ہیں تو سکولوں ،کالجوں میں دی جانے والی تعلیم کو بند کرکے این ٹی ایس کی تیاری کرانے والے حکومتی ادارے بنا دیئے جائیں جس سے کسی کی قابلیت کیلئے اسناد اور ڈگریوں وغیرہ کی ضرورت بھی باقی نہیں رہے گی۔

نوجوانوںاحمد فراز خان لودھی،علی حسنین چیمہ، منظر علی وڑائچ،ولید بٹ، حسن نویز،احمد عثمان خان،ہشام نویز،زوہیب انیس اور دیگر کا کہنا ہے کہ وہ پرامید تھے کہ جمہوری ادوار میں ان ظالمانہ طریقوں سے عوام الناس کو نجات حاصل ہوگی مگر دوسری جمہوری حکومت کے دور میں بھی اس طریقہ کار سے جان نہیں چھوٹ سکی اور مختلف اداروں میں بھرتیوں کے خواہشمند افراد کیلئے ان ٹیسٹوں کا لازمی قرار دیکر بے روزگار امیدواروں سے لاکھوں روپے اکٹھے کر لئے جاتے ہیں جبکہ انہیں نوکریاں بھی نہیں دی جاتیں شہریوں کیمطابق جب ملک میں حکومت کی طرف سے برابری کی سطح پر تعلیم اور دیگر سہولتیں میسر نہیں تو ان کی قابلیت کے جائزہ کے نام پر این ٹی ایس جیسی شرائط اشرافیہ کی اولادوں کو نوازنے کا ظالمانہ فیصلہ اور بالخصوص غریب خاندانوں کے افراد کو نوکریوں اور اعلیٰ تعلیم سے محروم رکھنے کی سازش ہے۔

شہریوں نے این ٹی ایس ٹیسٹ کو اشرافیہ کی سازش قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ این ٹی ایس جیسے نظام سے نجات دلوا کرحکومت کو غریب خاندانوں کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو حکومتی اداروں میں ترجیحاََ روزگار کے احکامات جاری کئے جائیں۔