واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی سفارت کار اور پاکستانی امور کی ماہر رابن رافیل پر دوسرے ملکوں کے لیے جاسوسی کرنے کا شک ہونے کے بعد امریکی محکمہ خارجہ نے ان کا کنٹریکٹ ختم کردیا ہے، ان پر تاحال الزام عائد نہیں کیا گیا مگرایف بی آئی ان سےانسداد دہشتگردی سے متعلق امور پر پوچھ گچھ کر رہی ہے۔
یہ تحقیقات ان افراد سے کی جاتی ہے جن پرشک ہوکہ وہ دیگر ممالک کی حکومتوں کے لیے جاسوسی میں ملوث ہیں۔ جنوب ایشیائی امورکے لیے امریکی محکمہ خارجہ کی سینئر ترین شخصیات میں سےایک کو خودامریکا ہی کے خلاف جاسوسی کے شبہ کا سامنا ہے۔
پاکستانیوں کے لیے تشویش کی بات یہ ہے کہ سی آئی اے کے تجزیہ کارکی حیثیت سے کیریئر کا آغاز کرنے والی جس رابن رافیل سے پوچھ گچھ کی جارہی ہےان کی زیادہ تر ملازمت کا عرصہ پاکستان سے متعلق امورسے جڑا رہا ہے۔21 اکتوبر کو جب انکے گھر پر چھاپہ مار کر سامان قبضے میں لیا گیا۔
وہ پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی مندوب کی مشیرکی حیثیت سے محکمہ خارجہ کے لیے کام کر رہی تھیں۔ یہ عہدہ پاکستان میں غیر فوجی امداد کے انتظامات سے متعلق تھا۔ 30 برس تک محکمہ خارجہ میں کام کرنے یوالی 67 برس کی رابن رافیل کادفتر سیل کرکے ملازمت ختم کردی گئی ہے۔
اور شمال مغربی واشنگٹن میں ان کے گھر کی 21 اکتوبر کو تلاشی لے کر بعض سامان قبضے میں لےلیا گیاہے۔ جنرل ضیا کا طیارہ تباہ ہونے کے واقعہ میں ہلاک افراد میں رابن کے شوہرآرنلڈ رافیل بھی شامل تھے لیکن اس واقعہ کے وقت تک آرنلڈاوررابن میں طلاق ہوچکی تھی۔
اوررابن پاکستان میں خدمات انجام دینےکےبعد جنوبی افریقامیں تعینات تھیں۔ وہ پاکستان کے لیے لابنگ کرنیوالی فرم & Cassidy Associatesسےبھی وابستہ رہ چکی ہیں۔ اوریہی وجہ ہےکہ بعض حلقے یہ سوچنے پر مجبورہ یں کہ ان سےتفتیش کی کڑیاں کہیں پاکستان سے جڑے معاملات تک نہ جاپہنچیں۔