ڈیڑھ برس کے عرصے میں وزیر اعظم امریکہ گئے ،سلامتی کونسل میں دو بار خطاب کیا ،مودی کی حلف برداری کی تقریب میں انڈیا بھی گئے۔ کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد آپریشن ”ضرب عضب ” کا آغاز کیا گیا جو کامیابی سے جاری و ساری ہے اور افواج پاکستان ملک کے دشمنوں کے خلاف سینہ سپر ہے۔ ایک طرف سرینگر میں سیلاب سے کشمیری ڈوب رہے تھے تو بھارتی فوج انہیں طعنے دے ہی تھی کہ تم پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا کر ہم پر پتھرائو کرتے ہو اب پاکستان کو مدد کے لئے بلائو۔
کشمیریوں پر ہونے والے بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جا سکے اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار ملک کا ”دہشت گردانہ ” چہرہ دنیا کے سامنے آئے۔ امریکہ کے افغانستان پر حملے کے بعد ملک کی مذہبی و سیاسی جماعتوں نے ایک مشترکہ اتحاد تشکیل دیا تھا جس کا نام دفاع پاکستان کونسل رکھا گیا تھا۔جس کے چیئرمین جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق تھے۔دفاع پاکستان کونسل نے امریکی حملوں کے خلاف بھر پور تحریک چلائی،سلالہ چیک پوسٹ پر امریکی حملوں سے افواج پاکستان کے جوانوں کی شہادت اور امریکی ڈرون حملوں کے خلاف بھی دفاع پاکستان کونسل نے ملک گیر تحریک چلائی جس میں پہلے مرحلے میں مینار پاکستان پر بہت بڑا جلسہ، بعد ازاںکراچی، کوئٹہ، پشاور، ملتان سمیت دیگر شہروں میں بھی اجتماعات کا انعقاد کیا گیا
لاہور سے اسلام آباد تک لانگ مارچ بھی کیا گیا جس میں دفاع پاکستان کونسل کی قیادت سمیت لاکھوں شہریوں نے شرکت کی تھی۔ا س تحریک کے نتیجے میں نیٹو سپلائی بند رہی تھی اور ڈرون حملوں کے سلسلے میں بھی کمی آئی تھی۔گزشتہ برس پیپلز پارٹی کی حکومت ختم ہونے اور میاں نواز شریف کے وزیر اعظم بننے کے بعد دفاع پاکستان کونسل نے نواز حکومت کو وقت دیا کہ شاید نومنتخب حکومت پرانی پالیسیوں کے تسلسل کو ختم کرے ۔ڈیڑھ برس کے عرصے میں وزیر اعظم امریکہ گئے ،سلامتی کونسل میں دو بار خطاب کیا ،مودی کی حلف برداری کی تقریب میں انڈیا بھی گئے،اگرچہ وزیراعظم نے کشمیر کے حوالہ سے سلامتی کونسل میں دوٹوک مئوقف پیش کیا لیکن مودی کی حلف برداری کی تقریب میں جانا درست فیصلہ نہیں تھا۔
اوباما سے ملاقات میں بھی وزیراعظم نواز شریف پر انگلیاں اٹھائی گئیں،طالبان سے مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوا تو مولانا سمیع الحق کی قیادت میں طالبان نے کمیٹی بنائی مذاکرات کی کچھ نشستیں ہوئیں،لیکن پھر کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد آپریشن ”ضرب عضب ” کا آغاز کیا گیا جو کامیابی سے جاری و ساری ہے اور افواج پاکستان ملک کے دشمنوں کے خلاف سینہ سپر ہے ۔ضرب عضب کی بھی دفاع پاکستان کونسل میں سب سے بڑی جماعت کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید نے بھرپور حمایت کی تھی ۔ایک ایسے وقت میں جب ملک دشمنوں کے خلاف آپریشن جاری تھا اور دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کاروائی جاری تھی کی بھارت سرکار کی طرف سے کنٹرول لائن پر فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا
جس میں کئی پاکستانیوں کی جانیں گئیں ،زخمی بھی ہوئے اور انکے املاک کو بھی نقصان پہنچا، بارڈر کے قریب کے لوگ اپنے علاقوں سے ہجرت پر بھی مجبور ہوئے تو دوسری طرف بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کشمیر میں بھی بھارتی فوج کو کھلی چھٹی دی اور انہوں نے کشمیری مسلمانوں پر مظالم کا ایک نیا سلسلہ شروع کر دیا،ایک طرف سرینگر میں سیلاب سے کشمیری ڈوب رہے تھے تو بھارتی فوج انہیں طعنے دے ہی تھی کہ تم پاکستان زندہ باد کے نعرے لگا کر ہم پر پتھرائو کرتے ہو اب پاکستان کو مدد کے لئے بلائو،مودی نے دیوالی کے موقع پر مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا اور مسلمانوں کے زخموں پر نمک پاشی کی ،کشمیر میں انتخابات کا ڈھونگ بھی بھارت رچا رہا ہے
جسے کشمیریوں نے مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے جس پر بھارت سرکار نے حریت رہنمائوں کی گرفتاریوں و نظر بندیوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ۔بھارت سرکار کے وزاء و مودی پاکستان کے خلاف آئے روز کوئی نہ کوئی بیان دے دیتے ہیں اور کنٹرول لائن پر بھی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے۔بھارتی آبی جارحیت ،کنٹرول لائن پر فائرنگ اور کشمیریوں کی تحریک میں مزید تیزی کے لئے دفاع پاکستان کونسل ایک بار پھر میدان میں نکلی ہے،6نومبر کو یوم شہدائے جموں کے موقع پر میر پور آزاد کشمیر سے کونسل نے اپنی تحریک کا آغاز کیا اور اعلان کیا کہ اگلے مرحلے میں 14 دسمبر کو مظفر آباد میں جلسہ عام کا انعقاد کیا جائے گا،میر پور کے قائد اعظم سٹیڈیم میں ہونے والی کانفرنس میں شہر اور گردونواح سے مختلف مکاتب فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افرادنے شرکت کی۔
Syed Ali Geelani
اس موقع پر شرکاء کی جانب سے کشمیریوں سے رشتہ کیا لا الہ الا اللہ، تیرا نگر میرا نگر سری نگر سری نگر،سید علی گیلانی’ حافظ محمد سعید قدم بڑھائو ہم تمہارے ساتھ ہیں ‘ کے فلک شگاف نعرے لگائے جاتے رہے۔کانفرنس سے جماعةالدعوة پاکستان کے سربراہ پروفیسر حافظ محمد سعید، جمعیت علماء اسلام(س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق،سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد،ممتاز عسکری ماہر و تجزیہ نگار جنرل(ر) حمید گل،انصارالامة کے امیر مولانا فضل الرحمان خلیل،جماعت اسلامی خیبر پختونخواہ کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان،جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں محمد اسلم،جماعة الدعوة کے مرکزی رہنما حافظ عبدالرحمان مکی ودیگر نے خطاب کیا۔پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا کہ شہدائے جموں کا خون قرض ہے۔
اگر انکا قصاص لیا جاتا تو آج کشمیر پاکستان کا حصہ ہوتا۔کشمیر ی کسی صورت انڈیا کے ساتھ نہیںرہ سکتے، خونی لکیر جلد ٹوٹ جائیگی۔ مودی بھارت کے لئے گوربا چوف ثابت ہو گا۔مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد کشمیریوں کے قتل عام میں تیزی آئی ہے۔ حکمران دنیا بھر میں اپنے سفارت خانوں کو متحرک کریںاور کشمیریوں پر بھارتی مظالم کو اجاگر کیا جائے۔ کشمیری پاکستان کو اپنا وکیل سمجھتے ہیں اور الحاق پاکستان کیلئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں ہمیں ان کی ہرممکن مددوحمایت کرنی چاہیے۔
آزادیاں مردوں کو نہیں زندوں کو ملتی ہیں۔آزاد خطہ قصا ص لینے کا نتیجہ ہے۔نہر و سلامتی کونسل میں گیا اس نے وہاں کہاکہ مجاہدین کے قدموں نہ روکا گیا تو کشمیر کے ساتھ ساتھ ہندوستان بھی دینا پڑے گاسب نے ملکر قرارداد منظور کی، لیاقت علی خان نے اس قرارداد پر دستخط کیے ،جو بہت بڑی غلطی تھی جس کافائدہ بھارت نے اٹھاتے ہوئے سیزفائرلائن قائم کی ،اپنے آئین میں ترمیم کرکے کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دیا ۔آج 8 لاکھ فوج کشمیر میں قتل وغارت گری کررہی ہے ،فیصلہ اب ہی ہوکر رہے گا ،مودی کو اللہ لے کر ہی اسی لیے آیا ہے۔
مودی کا کوئی سیاسی، معاشی ایجنڈا نہیں بلکہ اسکا ایجنڈا جارحیت، قتل، اور مسلمانوں کے خلاف بربریت ہے وہ کشمیر سمیت بھارت کے اندر بھی ایسی ہی صورت حال برپا کیے ہوئے ہے۔پہلے اس نے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیریوں کو شہید کیا ،پھرورکنگ بائونڈری پر گولہ باری کرکے پاکستانیوں کو شہید کیا۔ سرینگر میں 17فٹ سیلابی لہر، پاکستان میں سیلاب باقاعدہ آبی جارحیت کے ایجنڈے کے تحت ہوا ہے۔بھارت اپنے افواج کو افغانستان میں متعین کرکے پاکستان کو سینڈوچ بنانا چاہتا ہے۔
میں مودی سے سیدھے سیدھے پوچھتا ہوں بتاکہاں لڑناچاہتاہے افغانستان میں جنگ کرناہے تو بھی تیارہیں ،کشمیر میں جنگ لڑنا چاہتاہے تو اس کے لیے بھی تیارہیں۔اگرقراردادوں پرعمل کرناچاہتاہے توٹھیک جنگ کرنا چاہتاہے آکرلے لیکن ہر صورت میں کشمیر کو آزادی دینا ہوگی۔دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین مولانا سمیع الحق نے کہا کہ اس کانفرنس کے ذریعہ ہم کشمیریوں کو پیغام دے رہے ہیں کہ کشمیری اکیلے نہیں ہم ان کے ساتھ ہیں۔دفاع پاکستان کونسل کشمیریوں کے لئے ملک گیر تحریک چلائے گی،انڈیا کے بارڈر پر احتجاجی مظاہروں کے علاوہ ملک بھر میں جلسوں و کانفرنسوں کا انعقادکیا جائے گا۔
سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد نے کہا کہ چھ نومبر کو دفاع پاکستان کونسل کے قائدین نے یوم شہداء جموں میر پور میں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر منایا اس ے حکمرانوں کی طرف سے پھیلائی گئی مایوسی ختم ہوئی۔ مسلم کانفرنس کا نعرہ ہے کشمیر بنے گا پاکستان ،اور یہی نعرہ ہر پاکستانی کے دل کی آواز ہے۔ممتاز عسکری ماہر جنرل(ر) حمید گل نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اس سے دستبردار نہیں ہو سکتے۔دفاع پاکستان کونسل کی آزادی کشمیر کے لئے تحریک خوش آئند ہے ،دیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں کو بھی اس تحریک کا حصہ بننا چاہئے تا کہ کشمیریوں پر ہونے والے بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا جا سکے اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار ملک کا ”دہشت گردانہ ” چہرہ دنیا کے سامنے آئے۔