تحریر:قاضی کاشف نیاز ہمارے ملک کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے ایک ڈریکولا نماحسینہ کو اصل حسینہ سمجھ کر پیار و محبت اور دوستی کی پینگیں پروان چڑھانا چاہی تھیں۔ اس حسینہ نے بھی شروع شروع میں میاں صاحب سے اپنااصل چہرہ چھپائے رکھاجس پرمیاں صاحب نے اس سے خوش امیدیوں کالا متناہی سلسلہ جوڑلیا۔ وہ ڈریکولا جس کے خونی دانت اور ہاتھ بھارتی گجرات کے 20 ہزار سے زائد مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے تھے اور جواب بھارتی اقتدار کے سنگھاسن پر قابض ہوکر پورے بھارت کے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے کاایجنڈا لے کرآیاتھااور اس کے ساتھ ساتھ وہ کشمیر اور پاکستان کا”ٹنٹا”بھی پوری طرح چکانے کے مذموم عزائم کے ساتھ برسر اقتدار آیاتھا
کون انکار کر سکتاہے کہ مودی کی ساری انتخابی مہم کا اصل گرما گرم موضوع ہی پاکستان دشمنی تھااور وہ انتہا پسند ہندؤوں کے ووٹوں سے ہی اقتدار میں آنے میں کامیاب ہوا تھا’ایسے میں یہ کیسے ممکن تھا کہ وہ اقتدار میں آکر اپنے اصل ایجنڈے کو بھول جائے یا یکسر فراموش کردے۔ ہاں! اس بدنام زمانہ نے عالمی سطح پر اپنی فیس سیونگ کے لیے وقتی طور پر امن وسیکولر زم کاماسک ضرور چڑھایا اپنے خوفناک چہرہ کے اوپر مسلم دوستی اور رواداری کا ایک حسین نقاب اوڑھا اور ہمارے بھولے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو اپنی تقریب حلف برداری میں شرکت کا دعوت نامہ دیاتا کہ ایک بار مسلمانوں کے ایک بڑے نمائندہ لیڈر سے اپنی مسلم دوستی کا سر ٹیفکیٹ حاصل کرلے اور پھر پوری دنیا میں فیس سیونگ کے لیے اسے استعمال کرلے۔ ہندو بنیا کبھی مطلب اور مفاد کے بغیر کوئی کام نہیں کرتا۔
بھارت کا وزیراعظم جس نے میاں نواز شریف کی طرف سے ان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی دعوت کوبڑی رعونت سے مسترد کر دیا تھا ‘چند ماہ بعد اسی بھارت کا وزیراعظم میاں نواز شریف کو اپنی تقریب حلف برداری میں شرکت کا ملتمس ہوتا ہے تو یقینا اس میں بھارتی وزیراعظم کو کوئی بڑافائدہ ملتا نظر آیا توتب ہی اس نے پاکستانی وزیراعظم کو اپنی تقریب میں شرکت کی خود دعوت دی’ورنہ پاکستانی حکمران خود چل کر بھی بھارتی وزیراعظم کے پاس ہاتھ ملانے کے لیے جائیں توان کی رعونت کی انتہا یہ ہوتی ہے کہ یہ اس کے باوجود پاکستان کے دوستی اور امن کے ہاتھ کوبڑی بدتمیزی کے ساتھ جھٹک دیتے ہیں اور پاکستانی حکمران سے ہاتھ ملانے کے بھی روادار نہیں ہوتے۔
نریندر موذی نے اپنی تقریب حلف برداری میں پاکستانی مسلم وزیراعظم کی شرکت سے جوں ہی اپنا فیس سیونگ کا مطلب حاصل کرلیا تو اس مطلب پرست عیار بنئے نے پاکستان دشمنی کا کالا دھندا کسی اور موقعہ و تقریب تک بھی ادھار کرنا مناسب نہ سمجھا۔ مطلب حاصل کرنے کے اگلے ہی لمحے اور اگلے ہی سانس میں وہی نریندر مودی جو چند لمحے قبل پاک بھارت دوستی کے بھجن گارہا تھا’ اچانک نقد ونقد پاکستان دشمنی کی پھرقے کرنے لگا اور پاکستانی وزیراعظم کو اسی تقریب میں ہی دہشت گردی و دراندازی کے خاتمے اور ممبئی حملوں کے ملزمان کو جلد سزا دینے جیسے مطالبات کی لمبی فہرست پکڑانی ضروری سمجھی۔
نریندر مودی کے اصل اور خوفناک چہرے پر پڑا ہوا سیکولرزم کا نقاب اس وقت پوری طرح اتر گیا جب وہ حال ہی میں اپنے فطری دوست اور مسلمانوں کے مشترکہ دشمن امریکہ کی کامیاب یاترا سے واپس آیا۔ صدر اوباما نے نہ صرف اس کے اصل چہرے کی تقریب رونمائی پوری دنیا کے سامنے کرائی بلکہ بھارت کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف مشترکہ طور پر سرجیکل سٹرائیکس کے معاہدے بھی کیے۔ بھارت ایک عرصہ سے ایسی راہ نکالنے کی سر توڑ کوشش کر رہا تھا کہ کسی طرح اسے بھی امریکہ کی طرح پاکستان میں سرجیکل سٹرائیکس کاراستہ مل جائے تاکہ وہ بھی امریکہ کے ایبٹ آباد آپریشن کی طرح پاکستان میں اپنے اہداف کو نشانہ بناسکے۔
امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ تعاون کے معاہدے کی آڑ میں گویا بھارت کو کھلا راستہ دے دیا۔یہ اسی معاہدے کاکرشمہ ہے کہ یوں تو بھارت مودی کی امریکہ یاتراسے قبل ایل اوسی اور سیالکوٹ ورکنگ باؤنڈری پر وقفے وقفے سے اشتعال انگیزی جاری رکھے ہوئے تھا لیکن دورۂ امریکہ کے فوری بعد تونہ صرف بھارتی فوج کی گنیں پاکستان کے خلاف مسلسل آگ اگلنے لگیں بلکہ مودی کے بھی سارے خونی دانت یکلخت باہرنکل آئے…امریکی آشیرباد کے بعداب یہ موذی سانپ بری طرح پھنکارنے لگا۔
مہاراشٹر کی حالیہ صوبائی انتخابی مہم میں اس نے پاکستان کے خلاف واضح طور پر زہر اگلتے ہوئے اپنی فوج کو حکم دے کرکہاکہ ” پاکستان پرایک ہزار گولے برساؤ تاکہ وہ چیخ پڑے۔”موذی نے پھنکارتے ہوئے کہاکہ ”پاکستان کو پتہ چلنا چاہئے کہ اب وقت بدل گیاہے”(یعنی پاکستان اور مسلمانوں کا کھلا دشمن اور قاتل برسر اقتدار آچکا ہے۔ اسی بناء پر بھارتی وزیر دفاع نے بھی کہاکہ پہلے ہمارے پاس ڈھال تھی’ اب تلوار (مودی)بھی ہے۔) موذی نے براہ راست فوج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ”پاکستان کو بھاری نقصان پہنچایا جائے۔ جب گولے پاکستان پربارش کی طرح برسیں گے تووہ خود ہی چلائے گا۔ مودی نے کہا کہ 10 برس میں پاکستان نے پہلی بار 50 کشتیاں چھوڑی ہیں اور ایسا پاکستان کے خلاف ہماری حکومت کے سخت اقدامات کے نتیجے میں ہواہے۔”قارئین کرام!امریکی آشیرباد پرمودی نے واقعی پاکستان پرگولوں کی بارش کردی۔ ڈی جی رینجرز پنجاب میجر جنرل طاہر خان کا کہنا تھاکہ پاکستانی علاقے میں کوئی ایک گاؤں بھی ایسانہیں بچاجہاں مودی کی فوج نے مارٹر گنوں اورہیوی مشین گنوں سے ہزاروں گولے نہ برسائے ہوں۔
ایک طرف بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کا نشانہ لائن آف کنٹرول کے ساتھ باغ’مظفر آباد’پونچھ’ جندروٹ’زاہدہ ساوجیاں’نکیال’کوٹلی’راولا کوٹ’ چارواں’ ہریال سیکٹر اور فارورڈ کہوٹہ کے علاقے بنے تو دوسری طرف شکر گڑھ’نارووال’ظفروال اور سیالکوٹ کی ورکنگ باؤنڈری کے بے شمار گاؤں بھارتی جارحیت کا نشانہ بنے جس سے دودرجن سے زائدا فراد شہید اور سینکڑوں زخمی ہوئے جبکہ ایک ماہ سے جاری اس فائرنگ کے نتیجے میں 40 ہزار سے زائد افراد کونقل مکانی کرنی پڑی۔ مودی کی سفاکیت نے عید الاضحی کے تینوں دنوں میں بھی اپنا شیطانی کھیل جاری رکھا اور پاکستانی وکشمیری عوام خوف کے باعث عیدبھی سکون سے نہ منا سکے۔
Pakistan
مودی کااصل ہدف یہ تھاکہ ایک طرف توہریانہ اور مہاراشٹر کے صوبائی انتخابات پاکستان دشمنی کو بڑھا کر جیت لیے جائیں تاکہ ضمنی انتخابات میں بی جے پی کی گزشتہ شکست کا ازالہ کیا جاسکے اور اس بنیاد پر آئندہ مقبوضہ جموں کشمیر کے الیکشن بھی جیتے جاسکیں۔ چنانچہ ہریانہ’مہاراشٹر میں وہ یہ ہدف حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔ مودی کا دوسرا ہدف تھاکہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر مسلسل اس طرح جارحیت جاری رکھی جائے کہ پاکستان کوامن کے لیے ان عارضی سرحدوں کو مستقل بین الاقوامی سرحد کے طور پر ماننے کے لیے مجبور کر دیا جائے۔ اس لیے مودی نے فوج کو پاکستان پرزبردست گولہ باری کرنے کا خود حکم دیا۔ اس کے علاوہ وہ اس اشتعال انگیزی کو محدود جنگ میں بدل کر اسے سرجیکل سٹرائیکس میں بھی بدلنا چاہتا تھا تاکہ تازہ تازہ بھرپور امریکی حمایت سے فائدہ اٹھا کر پاکستان میں اپنے مطلوبہ اہداف پرحملے کیے جاسکیں۔
امریکہ کے ساتھ سرجیکل سٹرائیکس کے معاہدے اور بھارت کی طرف سے اس پر عملدرآمد کی کوشش کا اعتراف خود پاکستانی مشیرامورخارجہ سرتاج عزیز کو بھی کرنا پڑا۔یہ تو پاکستانی فوج کے غیرت مند جوان ہیں جنہوں نے بھارتی جارحیت کا برابر اور منہ توڑ جواب دے کر بالآخر بھارتی بزدلوں کی گنوں کو خاموش کردیا’ورنہ پاکستانی فوج اگر اس سرعت کے ساتھ جواب نہ دیتی تو بھارتی فوج کے حوصلے بڑھ جاتے اور وہ یقینا سرجیکل سٹرائیک بھی شروع کرچکا ہوتا۔ پاسبانِ ملک وملت امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید d نے بھی بھارت کی اس جارحیت اور اس کے مذموم عزائم کا بڑا بروقت نوٹس لیا۔
جماعة الدعوة کے زیر اہتمام ملک بھر میں بھارتی دہشت گردی کے خلاف زبردست مظاہرے کیے گئے۔ پروفیسر حافظ محمد سعید d نے لاہور میں احتجاجی مظاہروں اور جامع مسجد القادسیہ میں جمعة المبارک کاخطبہ دیتے ہوئے بھارتی جارحیت کا بھرپور نوٹس لیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندرونی سیاسی انتشار سے فائدہ اٹھا کر پاکستان کے دشمن سرجیکل سٹرائیکس کے ذریعے پاکستان کو تباہ کرنے کا پروگرام بنائے ہوئے ہیں۔ یہ دشمن سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے سیاستدان آپس میں لڑرہے ہیں۔ان کی سڑکوں پرلڑائیاں ہورہی ہیں’ ان کی پارٹیاں ایک دوسرے سے الجھی ہوئی ہیں۔ان کا میڈیا صرف آپس کی لڑائی کو دکھانے میں مست ہے۔ قوم منتشر ہے۔ اس لیے وہ سمجھنے لگے کہ پاکستان پر حملے کا ایسا شاندار موقع پھر نہیں ملے گا’ اسی وجہ سے مودی فوری طور پر اوباما کو پہلے ساتھ ملا کر آیا کہ اکیلا وہ پاکستان پرحملے کی جرأت نہیں رکھتا تھا۔
پروفیسرحافظ محمد سعید d مودی کو انتباہ کیا کہ تم کسی غلط فہمی میں نہ رہو۔پاکستانی قوم اور فوج آج بھی بھارت کے خلاف پوری طرح متحد ہیں اور تمہیں منہ توڑ جواب دینا جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پہلے آبی جارحیت کی اور دریاؤں میں اچانک پانی چھوڑ کر ہمارا بیش بہان قصان کیا۔ اب وہ سرحدی جارحیت کرکے پاکستان کو نقصان پہنچانے کے درپے ہے۔ انہوں نے قوم اور حکمرانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی بقاء صرف اور صرف اسلام کی طرف رجوع کرنے میں ہے کیونکہ پاکستان لاالٰہ الااللہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا تھا۔ اس ملک کا بچاؤ اقوام متحدہ اور کافر ملکوں کی منتیں کرنے سے ممکن نہیں ہے۔
ہمارے رب نے ہمیں رہنمائی دے دی ہے کہ ہمارا بچاؤ کس طرح ممکن ہے…اللہ نے مسلمانوں کو بچاؤ کے لیے جہاد کا حکم دیا ہے۔ وَجَاہِدُوْا فِی اللَّہِ حَقَّ جِہَادِہِ ہُوَ اجْتَبَاکُمْ۔(الحج78) مسلمانو!اللہ کی راہ میں جہاد کروجیساکہ جہاد کا حکم ہے’ اللہ نے (اس کام کے لیے ہی تو)تمہیں چناہے۔ انہوں نے حکمرانوں کو مخاطب کیا کہ آج اس قرآنی رہنمائی کی روشنی میں بھارت کو جواب دیا جائے۔ اگرکنٹرول لائن سے فائر آئے تو اس کا جواب مقبوضہ کشمیر میں غاصب بھارتی فوج پر فائر کرکے دیا جائے اور کشمیر کی آزادی کویقینی بنایا جائے اور اگر ورکنگ باؤنڈری پر فائرہو تو اس کاجواب بھارت کے اندر غزوہ برپا کر کے دیا جائے۔
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ نواز شریف سن لو! اقتدار کا کوئی بھروسہ نہیں ہے۔ آج تم حکمران ہو’کل نہیں ہو گے لیکن اس ملک میں اللہ کا دین ہمیشہ قائم رہے گا۔ یہاں اللہ کے دین کے لیے قربانیاں دینے والے لوگ ان شاء اللہ کام کرتے رہیں گے۔ جس جہاد نے روس اور امریکہ کوشکست دی’یہی جہادہی بھارت کو بھی ان شاء اللہ بدترین شکست سے دوچار کرے گا۔ اللہ نے ہمیں یہی حکم دیا ہے۔ اسی کام کے لیے ہمیں چنا گیا ہے۔
Prof Hafiz Mohammad Saeed
ہُوَ اجْتَبَاکُمْ حقیقت یہ ہے کہ امیرجماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید d نے حکمرانوں کی بروقت اور صحیح رہنمائی کی ہے اور یہ رہنمائی صرف اورصرف اللہ کے قرآن کی روشنی میں بیان کی گئی ہے۔اب یہ حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ بحیثیت مسلمان قرآن کے مطابق اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔ محض اپنے ذاتی کاروبار کے لیے بھارت جیسے ازلی و اسلام دشمن ملک سے دوستی کی پینگیں بڑھانا چھوڑیں۔ بنئے نے ہمیں کبھی فائدہ پہنچایاہے نہ پہنچنے دے گا۔ مودی کا گھناؤنا چہرہ اب کھل کر سامنے آگیا ہے۔ بھارت صرف طاقت کی زبان سمجھتاہے۔ بھارت کو راہ راست پر رکھنے کا صرف ایک ہی طریقہ ہے کہ اسے اسی زبان میں جواب دیاجائے جسے وہ سمجھتا ہے۔ یہی قرآن کاحکم ہے اور یہی وقت کا تقاضا ہے۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو سوچنے سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے۔آمین