وزیراعظم کا دورہ چین، پاک چین دوستی کی لازوال مثال

Pakistan ,China

Pakistan ,China

تحریر:قرة العین ملک
وزیراعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے۔نواز شریف کا موجودہ دورہ چین غیرمعمولی اہمیت کا حامل ہے اور اس دورے کے دوران چین کے ساتھ توانائی اور انفراسٹرکچر کے شعبوں سے متعلق اہم منصوبوں پر دستخط ہوں گے۔ پاکستانی عوام کی ترقی و خوشحالی کے مخالفین کی رکاوٹوں کے باوجود پاک چین دوستی کا کارواں رواں دواں رہے گا۔ چین کے تعاون سے پاکستان میں ترقیاتی عمل کو نقصان پہنچانے کے خواہش مندوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف کے دورہ چین سے دونوں ملکوں کے مابین تعاون کی نئی راہیں کھلیں گی۔ بجلی کے منصوبوں کے علاوہ انفراسٹرکچر کے پراجیکٹس پر دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے کے حوالے سے معاہدے ہوں گے۔

موجودہ دورہ چین پاکستان کے 18 کروڑ عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے دو رس نتائج کا حامل ہوگا۔ ملک سے لوڈشیڈنگ کے اندھیرے دور کرنے کے حوالے سے بھی یہ دورہ خاص اہمیت کا حامل ہے۔ نواز شریف کی قیادت پر چین کی لیڈرشپ بھرپور اعتماد کرتی ہے اور پاک چین دوستی ہمیشہ آزمائش کی کسوٹی پر پورا اتری ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت وزیراعظم محمد نواز شریف کی ولولہ انگیز قیادت میں ملک کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے پرعزم ہے اور اس ضمن میں ہمارا عظیم دوست ملک چین پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔وزیراعظم محمد نوازشریف کابیجنگ پہنچنے پر وزیراعظم کا شاندار استقبال کیاگیا اور پیپلز لبریشن آرمی کے دستے نے وزیراعظم کو سلامی دی۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے بیجنگ میں چینی صدر شی جن پنگ اور وزیراعظم لی کی چنگ سے ملاقاتیں کیں جس میں دو طرفہ تعلقات اور خطے کی صورت حال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور فنی تعاون سمیت 21 معاہدوں اور مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط ہوئے۔چینی ہم منصب سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ملک میں دھرنوں کی وجہ سے جو کام رہ گیا ان معاہدوں سے ان میں روح آ جائے گی، ہماری حکومت ملک سے بجلی کا بحران ختم کرنے کے لئے پر عزم ہے، دورے سے پاکستان میں توانائی کا مسئلہ حل کرنے میں مدد ملے گی اور توانائی کا مسئلہ حل ہونے سے ملک میں ترقی اور خوشحالی آئے گی۔ پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی راہداری منصوبہ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط دوستی کی عکاس ہے، یہ منصوبہ خطے کی تقدیر بدل دے گا، اس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور ملک سے غربت کا خاتمہ ہو گا۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستانی عوام چینی وزیراعظم کے دورہ پاکستان کی منتظر ہے اور پاکستان ون چائنا پالیسی کی حمایت کرتا ہے۔ وزیراعظم کے ترجمان ڈاکٹر مصدق ملک کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ دوستی نے عوامی روپ پہنا ہے، چین کے ساتھ کئے گئے معاہدوں سے پسیماندہ علاقے ترقی کریں گے اور نوجوانوں کو روز گار ملے گا، اقتصادی راہداری منصوبے سے ترقی صرف شہروں تک محدود نہیں رہے گی بلکہ پسیماندہ علاقے بھی ترقی کریں گے، گوادر میں بھی ترقی ہو گی جس سے بلوچستان ترقی کرے گا۔ چین کے ساتھ توانائی منصوبوں سے پاکستان کو 10 ہزار 500 میگا واٹ اضافی بجلی ملے گی، کوئلے سے ساڑھے 3 سال میں بجلی حاصل ہو سکے گی۔ چین کے ساتھ شمسی توانائی، پن بجلی ، ہوا اور پانی سے بجلی کے منصوبوں پر دستخط کئے گئے ہیں، پاکستان میں انرجی بحران ختم ہو گا تو نئے کاروبار شروع ہوں گے۔ وزیراعظم کے اس دورے کے دوران دونوں ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے تقریباً 35 ارب ڈالر مالیت کے معاہدوں پر دستخط کریں گے۔ 14 منصوبے 10 ہزار چار سو میگاواٹ بجلی کی پیداوار سے متعلق ہیں جبکہ دیگر میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور بلوچستان میں گوادر بندرگاہ کی ترقی کے معاہدے شامل ہیں۔

ان منصوبوں میں چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ایک حصے کے طور پر خضدار گوادر شاہراہ کی تعمیر بھی شامل ہے۔ دونوں ممالک ریلوے اور خصوصی اقتصادی زونز کے قیام میں تعاون کے معاہدوں پر بھی دستخط کریں گے۔ چین روانگی سے قبل وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبے کے قومی معیشت پر دوررس اثرات مرتب ہوں گے اور چین کے تعاون سے شروع کئے جانے والے منصوبوں سے لاکھوں نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔ مقامی اور غیرملکی سرمایہ کار پاکستان اور چین کے درمیان تعاون سے فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔ حکومت اسلام آباد میں دھرنوں کے باعث ہونے والے نقصانات کے ازالے کیلئے جو ممکن ہوا کرے گی۔ عوام کو بجلی کی لوڈشیڈنگ سے بچانے کیلئے چین جا رہا ہوں، دورے کا مقصد لوڈشیڈنگ عذاب کا خاتمہ ہے۔

Pakistan

Pakistan

دو ماہ میں سیاسی بحران سے ملک کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کرینگے۔ اربوں روپے کے منصوبوں سے پاکستان کے 10 لاکھ سے زائد نوجوانوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے۔ پاکستان کی بہتری کیلئے اقدامات کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف چینی صدر سے ملاقات کر کے انہیں دورہ پاکستان کی دعوت دیں گے، ملاقات میں افغانستان میں امن اور بھارت سے تعلقات پر بھی گفتگو ہو گی اور اگلے 2 ماہ کے دوران چینی صدر پاکستان کا دورہ کریں گے، جس میں چینی صدر چین کے تعاون سے چلنے والے منصوبوں کا افتتاح کریں گے۔ زیادہ تر معاہدے توانائی، انفراسٹرکچر اور معاشی تعاون سے متعلق ہیں تاہم ان 25 معاہدوں میں سے 18 معاہدے توانائی کے مختلف شعبوں پر مشتمل ہیں، جن میں سے بیشتر 2017ء میں مکمل ہوں گے۔دونوں ممالک ریلوے کی تعمیر و ترقی میں تعاون اور خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کے معاہدوں پر بھی دستخط کریں گے۔

گذشتہ روز چین میں پاکستانی سفیر نے وزیراعظم نوازشریف اور دیگر حکام کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔ اس موقع پر وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ پاک چین مشترکہ منصوبوں کا حجم 45 ارب ڈالرز ہو گا جن میں 34 ارب ڈالر کے منصوبے بجلی کی پیداوار سے متعلق ہیں۔ منصوبوں پر دستخط چینی صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر ہونا تھے۔ منصوبوں میں کراچی، پشاور تک ریلوے کی اپ گریڈیشن شامل ہے۔ توانائی کے منصوبوں کے سمجھوتوں پر دستخط کے علاوہ جن دوسرے منصوبوں پر دستخط ہوں گے ان میں 440 کلومیٹر طویل کے کے ایچ II رائے کوٹ اسلام آباد سیکشن’ کراچی لاہور موٹر وے’ حویلیاں ڈرائی پورٹ’ اور رینج لائن پراجیکٹ لاہور’ کراس بارڈر فائبر کیبل ہری روبا اکنامک زون’ سائنٹوہائیڈرو ریورس کے منصوبے شامل ہیں۔

توانائی کے شعبہ کے جن منصوبوں کے معاہدات پر دستخط ہوں گے ان میں 1320 میگاواٹ کے سائنس ہائیڈرو ریورس پراجیکٹ’ 660 میگاواٹ’ ساہیوال کول فائرڈ پراجیکٹ’ 2330 میگاواٹ اینگرو تھرکول پراجیکٹ’ مظفر گڑھ کول پاور پراجیکٹ’ ایس ایس آر ایل تھرکول’ 2640 میگاواٹ گڈانی پاور پارک پراجیکٹ’ 300 میگاواٹ گوادر کول پراجیکٹ 100 میگاواٹ قائداعظم سولر پارک پراجیکٹ کے منصوبے شامل ہیں۔ چین نے پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ مسائل کے پرامن حل کو خطے کے امن و استحکام کیلئے ناگزیر قرار دیتے ہوئے دونوں روایتی حریفوں کے درمیان کشمیر کے بنیادی مسئلے کے حل کیلئے ایک بار پھر ثالثی کی پیشکش کر دی۔ بھارت میں چین کے سفیر لی یوچنگ نے نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں امن و استحکام کیلئے پاکستان اور بھارت کے درمیان بہتر تعلقات کا قیام ضروری ہے۔

Kashmir

Kashmir

دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ مسائل پرامن طور پر حل ہونے چاہئیں۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے چین کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ اگر پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے چین کی طرف سے ثالثی کا کردار قبول کرتے ہیں تو چین اس حوالے سے کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔ بھارت کے ساتھ چین کے سرحدی تنازعات بھی ہوتے رہے ہیں تاہم چین بھارت کے ساتھ محاذ آرائی نہیں چاہتا۔

تحریر:قرة العین ملک