شامی فوج کی سکول پر بمباری‘ 37 بچے جاں بحق متعدد زخمی

Syria

Syria

دمشق (جیوڈیسک) شام میں صدر بشارالاسد کی وفادار فوج کی سکول پربمباری کے نتیجے میں 37 بچے جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔ انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ شامی فوج کی جانب سے دمشق کے نواحی علاقے القلمون میں سکول پر اس وقت راکٹ داغے گئے جب وہاں تعلیمی سرگرمیاں جاری تھیں۔

حملے میں 37 بچے جاں بحق اور بڑی تعداد میں زخمی ہوگئے۔لندن میں قائم شامی آبرزویٹری نے ایک بیان میں کہا کہ شامی فوج کی گولہ باری سے القلمون قصبے میں کم سے کم 37 بچے مارے گئے۔ یہ سکول دمشق کے شمال مشرق میں واقع باغیوں کے زیرکنٹرول القلمون میں تھا۔انسانی حقوق گروپ کے ڈائریکٹررامی عبدالرحمٰن نے بتایا کہ ان کے پاس شامی فوج کی گولہ باری سے سکول کے 37 بچوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں جبکہ امریکی فضائیہ کی خراسان گروپ کیخلاف کارروائی میں بیسیوں شدت پسند ہلاک ہو گئے۔

امریکی فوج نے شام کے شمال مغربی علاقے میں القاعدہ سے منسلک خراسان گروپ کے شدت پسندوں کو فضائی حملوں میں نشانہ بنایا ۔ امریکی حکام کے مطابق یہ گروپ افغانستان اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے تجربہ کار جنگجوو¿ں پر مشتمل ہے۔ا

مریکی فضائی حملوں میں ترکی کے ساتھ شام کی سرحد کے قریب خراسان گروپ کے پانچ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں گاڑیاں اور عمارتیں شامل ہیں۔برطانیہ میں انسانی حقوق کی تنظیم آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق ان حملوں میں کئی شدت پسند ہلاک ہوئے۔

یک سینیئر امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا کہ ان حملوں میں ایک فرانسیسی شدت پسند ڈیوڈ ڈریجیون بھی نشانہ پر تھے جنھوں نے شدت پسند گروپ میں شمولیت اختیار کی تھی۔اہلکار نے بتایا کہ یہ واضح نہیں کہ فرانسیسی شدت پسند فضائی کارروائی میں ہلاک ہوئے یا نہیں۔