کراچی (جیوڈیسک) محکمہ داخلہ سندھ کی سنگین غفلت اور لاپروائی کے باعث بم دھماکوں میں ملوث ملزمان کے خلاف عدالتی کارروائی کا آغاز ہی نہیں ہوسکا جس سے کراچی آپریشن پر منفی اثرات مرتب ہونے لگے ہیں۔
استغاثہ کی رپورٹ کے مطابق انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں میں دھماکا خیز مواد کے سیکڑوں مقدمات پر محکمہ داخلہ کی غفلت کے باعث گزشتہ 6 ماہ کارروائی شروع نہیں ہوسکی۔
بڑھتی دہشت گردی کی روک تھام کے لئے حکومت نے مارچ 2013 میں انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم کر کے دھماکا خیز مواد کے قانون کے تحت درج مقدمات کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں میں چلانے کے لئے قانون بنایا تھا، دہشت گردی کے مقدمات انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں میں چلانے کے لئے پولیس رول 7 کے تحت محکمہ داخلہ سے اجازت طلب کرتی ہے۔ محکمہ داخلہ کی اجازت پر دہشت گردی کے مقدمات چلائے جاتے ہیں۔
کراچی میں جاری رینجرز اور پولیس کے ٹارگٹ آپریشن کے دوران تھانہ سہراب گوٹھ ، قائدآباد ، لانڈھی ، کھوکھرآپار ،سچل، پی آئی بی کالونی ، گارڈن ، زمان ٹاؤن ، سعودآباد ، کورنگی ، اسٹیل ٹاؤن اور سی آئی ڈی نے دھماکا خیز مواد کے قانون (ایکسپلوزو ایکٹ) کے تحت سیکڑوں ملزمان کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے آتش گیر مواد، دستی بم ، راکٹ اور گولہ بارود برآمد کیا ہے، عدالتوں نے ملزمان کو ریمانڈ پر جیل بھیج کر ملزمان کے خلاف چالان جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
تفتیشی افسران نے مقدمات انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالتوں میں چلانے کے لئے محکمہ داخلہ کو مکتوب ارسال کیے لیکن 6 ماہ گزرنے کے باوجود محکمہ داخلہ نے اجازت نہیں دی اور نہ ہی عدالت کو مطلع کیا محکمہ داخلہ کی اجازت میں تاخیر سے ملزمان کو فائدہ پہنچ رہا ہے اور انھیں اعلیٰ عدالتوں سے ضمانت پر رہائی مل رہی ہے۔