پنگریو (جیوڈیسک) پاکستان کا بہترین کوالٹی کا ٹماٹر بڑے پیمانے پر اندرون سندھ اور ملکی مارکیٹ میں آنے کے باوجود حکومت کی جانب سے بھارت سے درآمد ٹماٹر سبزی منڈیوں میں چھا گیا، اندرون سندھ اعلیٰ کوالٹی کا حامل ٹماٹر منڈیوں میں گل سڑ رہا ہے، اس صورتحال میں ملکی ٹماٹر کی قیمتوں میں بھی شدید کمی ہو گئی ہے جس کی وجہ سے ٹماٹر کے سیکڑوں کاشت کاروں کو شدیدمالی نقصان کا سامنا ہے۔
کا شت کار تنظیموں نے بھارت سے غیر معیاری اور ہلکی کوالٹی کے ٹماٹر در آمد کر نے کے خلاف سخت احتجاج کیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت کے بعض مشیر ایسے مشورے دے رہے ہیں جس سے ملکی زراعت اور کاشتکاروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے جبکہ اس عمل سے پا کستان کے ازلی دشمن بھارت کی زراعت اور معیشت کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔
اس ضمن میں پنگریو، شادی لارج، نندو، کھوسکی، ملکانی شریف، ٹنڈو باگو، ستوں میل، ڈیئی، کھڈھرو، تلہار، راجو خانانی اور زیریں سندھ کے دیگر علاقوں میں دنیاکا بہترین کوالٹی کا ٹماٹر مارکیٹ میں آگیا ہے جو ملک بھر کی سبزی اور ٹماٹر منڈیوں میں بھیجا جا رہا ہے۔
مگر اس ٹماٹر کو اہمیت نہیں دی جا رہی اور اس کے مقابلے میں مقامی ٹماٹر پر بھارت سے در آمد کیے جانے والے ہلکی کوالٹی اور بے ذائقہ ٹماٹر کو فوقیت دی جارہی ہے، حکومت کے فیصلے کے باعث آڑھتی زیریں سندھ کا ٹماٹر خریدنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
اور یہ اعلیٰ غذائیت کا حامل مقامی ٹماٹر منڈیوں ہی میں پڑا سوکھ رہا ہے،اس ضمن میں کیے جانے والے سروے کے مطابق زیریں سندھ کے بہترین کوالٹی کے ٹماٹر کی 16 کلو کی چھلی کی قیمت 150 روپے ہو گئی ہے، کاشت کار تنظیموں سندھ آبادگار اتحاد،ایوان زراعت، سندھ آ بادگار بورڈ، سندھ آبادگار تنظیم، لاڑ آبادگار ایسوسی ایشن نے بھارت سے ٹماٹر در آمد کرنے پر سخت احتجاج کیا ہے۔
اور کہا ہے کہ بھارت کا غیر معیاری ٹماٹر در آمد کرنا ملک کے کاشت کاروں اور زراعت سے دشمنی کے مترادف ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اگر حکومت نے بھارت کے ٹماٹر پر پابندی عائد نہ کی تو سندھ کے کاشت کار آئندہ ٹماٹر کاشت نہیں کریں گے۔