کویتی (جیوڈیسک) حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں رہائش پذیر ہزاروں بے ریاست بدوؤں کو براعظم افریقہ کے جزائر کوموروس کی شہریت دی جا سکتی ہے وزارتِ داخلہ کے سینیئر اہلکار نے کہ ’بدون کہلائے جانے والے یہ افراد اگر یہ شہریت قبول کرتے ہیں تو انھیں کویت میں قیام کا پروانہ بھی مل سکتا ہے۔
کویت میں ایک لاکھ سے زیادہ بدون آباد ہیں جو خود کو کویتی شہری مانتے ہیں لیکن حکومت ان میں سے بیشتر کا دعویٰ تسلیم نہیں کرتی اور انھیں ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد قرار دیتی ہے۔
حالیہ چند برسوں میں ان افراد نے کویتی شہریت کے حصول کے لیے مظاہرے بھی کیے ہیں جن کے نتیجے میں سینکڑوں افراد کو گرفتار بھی کیا گیا کویتی حکومت کا کہنا ہے کہ صرف 34 ہزار بدون ایسے ہیں جو کویتی شہریت کے اہل ہیں۔
اس کے علاوہ باقی بدو ایسے افراد ہیں جن کا تعلق دیگر عرب ممالک سے ہے اور وہ پانچ دہائی قبل کویت میں تیل کی دریافت کے بعد یہاں آئے یا پھر وہ ان افراد کی اگلی نسل ہیں۔ کویت جس ملک کی شہریت کی پیشکش ان بدون کو کر رہا ہے وہ مشرقی افریقہ میں چھوٹے جزائر کا مجموعہ اور عرب لیگ کا رکن ملک کوموروس ہے۔
کوموروس نو آبادیاتی دور میں فرانس کے زیرِ قبضہ رہا تھا اور یہ شدید سیاسی تشدد کے لیے بدنام رہا ہے۔ کویتی وزارتِ داخلہ کے افسر میجر جنرل ماذن الجراہ نے بتایا کہ جو بدو کوموروس کی شہریت قبول کر لیں گے انھیں نہ صرف کویت میں رہنے کی اجازت ہوگی بلکہ مفت تعلیم اور صحتِ عامہ کی سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ شہریت دینے کا عمل آئندہ چند ماہ میں کویت میں کوموروس کا سفارت خانہ کھلنے کے فوراً بعد شروع ہوگا۔ کویتی پارلیمان میں حقوقِ انسانی کی کمیٹی کے رکن فیصل فیصل الدویسن نے اس فیصلے پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ ’اگر یہ بات سچ ہے کہ یہ افراد دیگر عرب ممالک کے شہری ہیں تو انھیں ان کے آبائی علاقوں میں بھیجا جانا چاہیے نہ کہ انھیں کوموروس کی شہریت دی جائے۔‘ کوموروس کی حکومت کی جانب سے تاحال اس خبر پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔