جسٹس جواد کی آرٹیکل 62،63 کے تمام کیسز کی سماعت کیلئے ایک بنچ کی سفارش

Justice Jawad

Justice Jawad

کوئٹہ (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے وزیر اعظم نا اہلی کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل سے استفسار کیا ہے کہ اگر ہائیکورٹ کو یہ کیس سننے کا اختیار نہیں تو عام آدمی کہاں جائے، عدالتوں کو کام کرنا ہوگا ہم اپنا پلہ نہیں چھڑا سکتے۔

کوئٹہ رجسٹری میں جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے وزیر اعظم نااہلی کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار اسحاق خاکوانی کے وکیل عرفان قادرپیش نہیں ہوئے جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ نااہلی کیس آرٹیکل 62، 63 کے حوالے سے ہے، اسے دیکھنا ہو گا۔

جسٹس سرمد عثمانی کا کہنا تھا کہ کون کہہ سکتا ہے کہ یوسف رضا گیلانی گناہ گار نہیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ اگر ہائیکورٹ کو یہ کیس سننے کا اختیار نہیں تو عام آدمی کہاں جائے، یہ بڑا پنڈورابکس ہے کھل جائے گا۔

آئین میں ترامیم کرنے والی کمیٹی نے حلف دیا تھا کہ وہ کوئی بات نہیں کریں گے، عدالتوں کو کام کرنا ہوگا ہم اپنا پلہ نہیں چھڑا سکتے۔ اس کیس میں کیا ہے اور کیا نہیں سب دیکھنا ہوگا۔ ضرورت محسوس ہوئی تو کسی کو بھی طلب کر سکتے ہیں۔ کوئی آئے یا جائے، ہم نے آئینی صورتحال کو دیکھنا ہے، یہ بڑا ذمہ داری کا معاملہ اسے دیکھنا ہو گا۔ ہائیکورٹ یہ کیس نہیں سن سکتا تو عام آدمی کہاں جائے، کیس میں آئینی سوالات اٹھائے گئے ہیں جن کا جواب ضروری ہے۔

آرٹیکل 62 اور 63 سے متعلق تمام کیسز چیف جسٹس کی صوابدید پر بننے والے بینچ کے سامنے پیش کئے جائیں۔ درخواستوں کی سماعت ایک ہی بنچ کرے تاکہ متضاد فیصلوں سے بچا جا سکے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا آئندہ بلدیاتی الیکشن میں آرٹیکل 62 ، 63 سے متعلق فیصلےانتہائی اہم ہوں گے۔