لاہور : آستانہ عالیہ چورہ شریف کے سجادہ نشین اور عالمی چادر اوڑھ تحریک کے بانی امیر پیر سید محمد کبیر علی شاہ گیلانی مجددی نے کہا ہے کہ کوٹ رادھا کشن میں مسیحی جوڑے کو زندہ جلانے کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے ایسے کرنے والے عناصر مذہب اسلام، اسلامی روایات اور وطن عزیز کے روشن چہرے کومسخ کر نا چاہتے ہیں اوراب اس واقعہ کی آڑ میں بعض فارن فنڈڈ این جی اوز کے گماشتے پوری دنیامیں اسلام کے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں اورنام نہاد سول سوسائٹی کے نام پر295cکاخاتمہ کی چہ مگوئیاں کر رہے ہیں رسول ۖ رحمت کا کوئی ادنی ٰگناہگارسے گناہگار اُمتی بھی کسی امریکی گماشتے کو اس قانون کو چھیڑنے کی اجازت نہیں دے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزخیابان چورہ شریف پر منعقدہ خواتین کی ماہانہ محفل اور چادر اوڑھ تحریک کے عہدیداران اورکارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کیا محفل میں ہزاروں با پردہ خواتین نے بھر پور شرکت کی انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جہاں پر اقلیتیوں کو مکمل تحفظ حاصل ہے اوراسلام غیر مسلموں کے حقوق کاعلمبردار ہے اور اب اس واقعہ کوایشو بنا کر 700مسلمانوں کے خلاف ایف آ ئی آردرج کرنااور70لوگوں کو گرفتار کرنا کہاں کاانصاف ہے مقامی انتظامیہ ہوش کے ناخن لے اورانصاف کے تقاضے پورے کرے ،ہمارے حکمرانوں اور قوم کی بے حسی اس سے بڑھ کر اور کیاہوگی کہ آج تک ہم اس کے خلاف توآواز اُٹھا نہیں سکے کہ ایک باوردی بے غیرت حکمران نے اپنی تسکین کی خاطر چندڈالرز کی ہوس میں قوم کی ماں ،بہن اور بیٹی کو امریکہ کے پاس گروی رکھوا دیا تھا اس پر وطن عزیز کی تمام تر دینی ، سماجی اور سیاسی تحریکیں چُپ سادھ لیے ہوئے ہیں خانقاہوں کے سجاد گان بھی لمبی تان کے سو رہے ہیں جبکہ یورپ اور مغرب ہماری ثقافت اور غیرت کی دھجیاں بکھیرنے پہ تُلا ہوا ہے مادر پدر آزاد،فارن فنڈڈ ، فارن پیڈ اور میڈ این جی اوز مختاراں مائی کے مسئلے پر تو آسمان سر پر اُٹھا لیتی ہیں پیر سید کبیر علی شاہ گیلانی نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا امریکہ کی جیل میں قید ہونا دراصل اس بات کا غماز ہے۔
مغربی ٹکڑوں پر پلنے والی ان این جی اوز کا فقط ایک ہی ایجنڈہ ہے کہ جیسے تیسے ہو سکے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی بنیادوں کو کھوکھلا کر کے ان میں فرقہ واریت کا ایسا بیج بو دیا جائے جو آنے والی نسلوں کو اسلام سے بر انگیختہ کر دے،ملالہ یوسف زئی کے آئیڈیل نیلسن منڈیلا ہیں مگر دوسری طرف ڈاکٹر عافیہ صدیقی رسول ِ رحمت ، پیغمبر انسانیت حضور نبی کریم ۖ ، صدق کی چادر اوڑھے ، افضل البشر بعد الانبیاء حضرت ابو بکر صدیق کو اپنا آئیڈیل مانتی ہے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی زبان سے ادا ہونے جملے اُن کے اپنے ذہن اور آئیڈیاز کی عکاسی کرتے ہیں اور وہ اُن کے اپنے دل کی آواز ہوتے ہیں جبکہ ملالہ یوسف زئی کے منہ میں جملے ڈالے جاتے ہیں وہ مغرب کے منہ سے نکلے ہوئے الفاظ کی جگا لی کرتی ہوئی نظر آتی ہے اگر ملالہ یوسف زئی کے دل میں پاکستانیت اور اسلام کا درد ہوتا تو وہ نوبل انعام ملنے سے پہلے مغرب پر واضح کرتی کہ میں اُس وقت تک یہ انعام قبول نہیں کروں گی جب تک پاکستان کی بیٹی، حریت وطہارت کے پیکر میں ڈھلی عظیم مجاہدہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکی چنگل سے آزاد نہیں کیا جاتا ، اس موقع پر کثیر تعداد میں خواتین نے شرکت کی آخر میں لنگر کا بھی خصوصی اہتمام کیا گیا تھا۔