پاکستان (جیوڈیسک) بھر میں کئے گئے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ لوگوں میں گنج پن کو ختم کرنے کے لیے ہئیر ٹرانسپلانٹ کرانے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ خوبصورت بال کسے اچھے نہیں لگتے بلکہ برصغیر پاک وہند میں تو بالوں کو خوبصورتی کا لازمی حصہ سمجھا جاتا ہے۔
اور اگر نوجوانی ہی میں بال جھڑ جائیں اور سر پر گنج پن نمودار ہوجائے تو لوگ معاشرے میں اسے مذاق بنا لیتے ہیں اور شرمندگی کے مارے لوگ محفلوں میں جانے سے کترانے لگ جاتے ہیں۔ جدید دور میں بالوں کو دوبارہ اگانے کے عمل نے یورپ سمیت دنیا کے ترقی پذیر ممالک میں بہت شہرت حاصل کی ہے جب کہ پاکستان میں بھی بالوں کے ٹرانسپلانٹ نے مقبولیت حاصل کرنا شروع کردی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ خیبر پختون خواجیسے صوبے میں یہ رجحان زیادہ تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے اور پشاور میں نوجوانوں میں سرجری کے ذریعے بالوں کو دوبارہ اگانے کا عمل عام ہوتا جارہا ہے۔ پشاور میں ہیئر ٹرانسپلانٹ کرنے والے ایک ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ یہاں تو کئی لوگ داڑھی گھنی کرنے کے لئے بھی بال لگواتے ہیں کیوں کہ پختون معاشرے میں بعض اوقات داڑھی کے بغیررشتے سے انکار بھی کردیا جاتا ہے۔
پاکستان میں ہیئر ٹرانسپلانٹ کو 2007 میں اس وقت شہرت ملی جب وزیر اعظم نواز شریف جلاوطنی ختم کر کے وطن واپس آئے تو ان کے سرپر بال نے لوگوں کو حیران کردیا کیونکہ 1999 میں جب ان کی حکومت کا خاتمہ ہوا تھا۔
تو ان کے سرپر بال بہت کم تھے، اس وقت ملک بھر میں 120 سے زائد ہیئر ٹرانسپلانٹ کلینک کام کر رہے ہیں جن میں سے ایک درجن سے زائد کلینک تو صرف پشاور میں ہیں، ڈاکٹرز کے مطابق پاکستان میں ہیئر ٹرانسپلانٹ کا خرچہ 400 سے لے کر 1000 امریکی ڈالر کے قریب آتا ہے۔