چین (جیوڈیسک) صدر شی جن پنگ نے ایشیا پیسیفک اکنامک کارپوریشن (ایپک) سے تعلق رکھن والے ممالک پر عالمی سطح پر ترقی کو فورغ دینے کے لیے اقتصادی انضمام کو تیزر کرنے کے لیے زور دیا ہے۔ چینی رہنما نے یہ بات ایپک کے سربراہی اجلاس کے دوسرے دن اپنی خطاب میں کہی۔ ایپک کے 21 رکن ممالک کے رہنما بیجنگ کے قریب ایپک سربراہی اجلاس میں گول میز بات چیت کے لیے جمع ہوئے ہیں۔
توقع ہے کہ بات چیت میں تجارتی معاہدوں اور انسدادِ بدعنوانی کے لیے اقدامات پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ پیر کو جاپان اور چین رہنماوؤں نے پہلی دفع اپنے معاملات پر بات چیت کی۔ مشرقی بحیرہ چین میں جزائر کے تنازع پر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ رہے ہیں۔
چینی صدر شی جن پنگ نے منگل کو ایپک سے خطاب میں آزاد تجارتی معاہدے فری ٹریڈ ایریا آف ایشیا پیسیفیک(ایف ٹی اے اے پی) پر زور دیا ہے انھوں نے کہا کہ ’حال میں عالمی معیشت کو بہتر ہونے میں غیر مستحکم اور غیر یقینی عوامل کا سامنا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’موجودہ حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں علاقائی اقتصادی انضمام کو فروغ دینا چاہیے اور ایسا طریقۂ کار اختیار کرنا چاہیے جو لمبے عرصے کی ترقی کا ضامن ہو۔‘ چین نے تجویز دی ہے کہ تجارتی معاہدے ایف ٹی اے اے پی کا دو سال تک مطالعہ ہو جس کی رپورٹ منظوری کے لیے ایپک کے رہنماوؤں کو پیش کی جائے۔
تاہم بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ ایف ٹی اے اے پی سے اس سے ایک بڑے معاہدے ٹرانس پیسیفیک پارٹنرشپ (ٹی ٹی پی) سے توجہ ہٹ جائے گا جس کا چین حصہ نہیں ہے۔ بعض چینی مبصرین کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی کا مقصد ایشیا میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر رسوخ کو کم کرنا ہے۔
تاہم امریکی صدر براک اوباما نے میں کہا کہ امریکہ کسی بھی طریقے سے چین کو قابو میں نہیں رکھنا چاہتا۔ صدر براک اوباما نے کہا کہ’ہم چاہتے ہیں کہ چین اور اس کے شہری کامیاب ہو کر عالمی ترقی اور امن کو فروغ دینے کے لے کام کریں کیونکہ یہ ہم سب کے لیے اچھا ہے۔‘