کراچی (جیوڈیسک) رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین رفیق سلیمان نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے مابین تجارتی حجم میں اضافے اور پاکستانی برآمدی حجم بڑھانے میں چاول، ٹیکسٹائل اور گارمنٹس سیکٹر اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
پاکستان سے سالانہ 200 ملین ڈالر کے نان باسمتی 5 لاکھ ٹن چاول کی برآمدات کو 10 لاکھ ٹن تک بڑھانے کا بہترین موقع میسر آسکتا ہے جس کیلیے وزارت تجارت اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو فعال کرداراداکرنا ہو گا۔ وزیراعظم نواز شریف کے دورہ چین پر اظہار خیال کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ چاول کے برآمد کنندگان نجی سطح پر پاکستانی چاول کی برآمدات کو بڑھانے کیلیے کردار ادا کر رہے ہیں اور حکومتی مداخلت سے چاول کی برآمدات متاثر ہونے کے خدشات ہیں لہذا چاول کی برآمدات میں اضافے کیلیے حکومتی سطح پر فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ چینی حکومت کی جانب سے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کیساتھ حالیہ چاول کی درآمدات پر ہونیوالے تعاون کو مدنظر رکھتے ہوئے وزات تجارت اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو چاہیے کہ چاول کے برآمدکنندگان کے ساتھ ایسا میکنزم تشکیل دیا جائے کہ پاکستان سے سالانہ بنیاد پرمزید 2 لاکھ ٹن پاکستانی چاول چین کو برآمد کیے جائیں جس کی چین میں گنجائش موجود ہے۔
رفیق سلیمان نے کہا کہ چین کی بڑھتی ہوئی آبادی میں پاکستان نان باسمتی چاول کی بڑی مارکیٹ موجودہے اور چاول کے برآمد کنندگان چین کو 10 لاکھ ٹن تک نان باسمتی چاول برآمد کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ چینی مارکیٹ پر حکومتی ادارے اپنی توجہ مرکوز کریں اور چین، جنوبی افریقہ، کینیا، سعودی عرب سمیت دیگر اہم مارکیٹوں میں پاکستانی کمرشل قونصلیٹ اور سفارت کاروں کو متحرک کیا جائے۔
انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف کے دورہ چین کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کے دورہ چین کے مثبت اثرات نمودار ہوں گے اور دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کیساتھ ساتھ پاک چین مشترکہ سرمایہ کاری کے مواقع میسر آئینگے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو درپیش توانائی بحران ختم کرنے کیلیے چینی سرمایہ کار مشترکہ سرمایہ کاری کے ذریعے بڑے پیمانے پرسرمایہ کاری کرسکتے ہیں۔