اسلام آباد (جیوڈیسک) ملک میں فاصلاتی نظام تعلیم کی سب سے بڑی یونیورسٹی میں کروڑ روپے کی کرپشن پر اے آئی او یو کے موجودہ وائس چانسلر ڈاکٹر شاہد صدیقی نے تحقیقات کروائیں۔ دنیا نیوز کے پاس انکوائری دستاویزات کے مطابق یونیورسٹی حکام طلباء کی فیسوں، ردی اور کاغذوں کی خریداری کی مد میں کروڑوں لے اڑے۔
انکوائری میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں 52 کروڑ روپے کی بدعنوانی ثابت ہوئی ہے جس میں یونیورسٹی کے خزانچی، ایڈیشنل خزانچی، کلرک اور پرنٹنگ افسران بدعنوانی میں ملوث پائے گئے ہیں۔ دستاویز کے مطابق یونیورسٹی کی کتابوں اور دیگر سٹیشنری کے لیے غیر معیاری کاغذ خریدا گیا جس میں 40 کروڑ کا گھپلا ہوا جس میں اسٹنٹ خزانچی اور مارکیٹنگ آفیسر ملوث پائے گئے۔ اوپن یونیورسٹی کا پرنٹنگ آفیسر ردی فروخت کی مد میں سات کروڑ روپے لے گیا۔
مذکورہ افسر نے ردی فروخت کر کے 30 فیصد رقم یونیورسٹی اکاؤنٹ میں جمع کروائی جبکہ 70 فیصد اپنی جیب میں ڈال لی۔ افسران کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی کے کلرکوں نے بھی بہتی گنگا میں خوب ہاتھ دھوئے۔ جعلی ای میل، بینک رسیدیں، مہریں بنا کر صرف ایک سمسٹر میں 60 لاکھ چونا لگایا گیا۔ یونیورسٹی کے محکمہ خزانہ حکام پر 5 کروڑ کی رقم خورد برد کرنے کا الزام سامنے آیا ہے۔
یونیورسٹی کی موجودہ انتظامیہ نے ادارے میں کروڑوں روپے کی بدعنوانی کی نیب اور ایف آئی اے سے تحقیقات کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔