وزیرآباد (تحصیل رپورٹر) دودھ اور دہی کی قیمتیں آسمانوں کو چھونے لگیں، پانی اور کیمیکل ملا دودھ مہنگے داموں فروخت ہونے لگا۔مضر صحت کیمیکلز والا دودھ پینے سے شہری بالخصوص بچے جان لیوا امراض میں مبتلا ہونے لگے۔ تفصیلات کے مطابق شہر اور گردونواح میں ایک عرصہ سے گوالوں نے لوٹ مار کی انتہا مچا رکھی ہے۔ قریبی دیہاتوں سے60روپے کلو کے حساب سے دودھ خرید کر پانی اور کیمیکلز کی ملاوٹ کے بعد شہر میں80سے 90روپے فی کلو تک فروخت کیا جا رہا ہے۔
پانی ملے دودھ کو گاڑھا کرنے کیلئے مختلف کیمیکلز کا استعمال کیا جاتا ہے جسے استعمال کرنے سے شہری مختلف خطرناک امراض میں مبتلا ہو کر ہسپتالوں میں جاپہنچتے ہیں جبکہ شیر خوار بچوں کو اس دودھ کے استعمال کی وجہ سے زیادہ پریشانی کا سامنا ہے جن کے معدے خراب ہوجاتے ہیں اور دودھ کے بعد الٹیاں آنا شروع ہوجاتی ہیں۔
دودھ کے علاوہ ملاوٹ شدہ دہی بھی 100روپے کلو تک فروخت کی جارہی ہے شہریوں کے مطابق المیہ یہ ہے کہ کوئی بھی اتھارٹی ان کی شنوائی کیلئے موجود نہیں۔ مقامی انتظامیہ اور فوڈ اتھارٹیز نے کبھی اتنا گوارہ نہیں کیا کہ وہ گوالوں کے ریٹ اور دودھ کے معیار کو چیک کرنے کی بھی زحمت اٹھائیں۔ شہری حلقوں نے کمشنر گوجرانوالہ، وزیراعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر میں دودھ دہی کے معیار کو یقینی بنانے اور مناسب قیمت پر فروخت کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔