برسبین (جیوڈیسک) برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے انتہا پسندی کے خلاف سخت اقدام کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیرون ملک جانے والے برطانوی جہادیوں کا پاسپورٹ ضبط کرلیا جائے گااور سیکیورٹی اقدام پر عمل نہ کرنے والی ایئرلائنز کے طیاروں کی لینڈنگ پر پابندی عائد کردی جائے گی۔
برسبین میں جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈیوڈ کیمرون نے انتہا پسندی کے خلاف نئے قوانین کا اعلان کردیا۔ انھوں نے کہا کہ اسلام امن کا مذہب ہے، کسی کو بھی مذہب کے نام پر انتہا پسندی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
شام اور عراق میں لڑنے والے برطانوی جہادی تحقیقات مکمل ہونے تک برطانیہ میں داخل نہیں ہوسکیں گے، ایسے برطانوی شہریوں کا واپس ملک میں داخلہ روکنے کے لیے پاسپورٹ ضبط کرلیا جائے گا اور جہادیوں کو اس وقت تک برطانیہ میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی جب تک وہ قانون کی پاسداری نہیں کرتے۔
برطانوی وزیر اعظم نے کہا کہ تمام ایئر لائنز کو برطانوی سر زمین پر اترنے کے لیے اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ان کی پروازکے مسافروں میں ایسا کوئی شخص شامل نہ ہو جس کے سفر پر برطانیہ نے پابندی عائد کر رکھی ہو۔
اس کے علاوہ فضائی کمپنیوں کو سیکیورٹی اقدام کو بھی یقینی بنانا ہوگا۔ دوسری جانب ماہرین نے برطانوی حکومت کے اقدام کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھائے ہیں جبکہ حزب مخالف کی جماعت لیبر پارٹی کا کہنا ہے کہ ملک میں ریڈیکلائزیشن روکنے کے لیے مزید اقدام درکار ہیں۔
برطانیہ میں داخلے کی اجازت نہ دینے کا حکم انسداد دہشت گردی کے اس قانون کا حصہ ہے جو رواں ماہ کے اختتام سے قبل شائع کیا جانا ہے۔ ’ٹیمپریری ایکسلوژن آرڈرز‘ یا عارضی خارجی حکم نامے کے تحت عراق اور شام میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے ساتھ لڑنے والے برطانوی شہریوں کو دوبارہ ملک میں داخلے کی اجازت صرف اسی صورت میں ملے گی جب وہ سرحد پر خود کو قانون کے حوالے کر دیں۔ اس کے علاوہ ان مشتبہ افراد کے پاسپورٹ منسوخ کر دیے جائیں گے اور ان کا نام ’نو فلائی لسٹ‘ میں شامل کر کے انھیں دوبارہ ملک چھوڑنے سے بھی روک دیا جائے گا، یہ پابندی 2 برس کے لیے ہوگی۔