تحریر:ایم اے تبسم ایک دن عمران کو اسکے دوست نے زبردستی سگریٹ پینے کو کہا ، لیکن عمران نے اسکو پینے سے انکار کر دیا اسکا دوست مسلسل بضد تھا کہ یار اسکو ایک بار پی کر دیکھ تمہیں سکون آجائے گا جو ان دنوں گھریلو حالات سے تنگ ،ٹینشن اور پریشانی کا شکار تھا اس نے وہ سگریٹ پی لی۔ وہ سگریٹ پی کر عمران دنیا و مافیا سے بے نیاز ہو کر سو گیا کیونکہ اسکے دوست نے اس سگریٹ میں ہیروئین ملا کر دی تھی اس طرح عمران اس نشے کا عادی ہو گیا وہ اپنا نشہ پورا کرنے کہ لیے چوریاں کرنے لگا حتی کہ اس نے اپنے گھر کا سامان تک فروخت کرنا شروع کر دیا گھر میں فاقوں کی نوبت آگئی
لیکن اسے صرف اپنے نشے سے مطلب تھا۔ اسطرح عمران کو نشے کی سخت طلب ہونے لگی اور اسکو خریدنے کے لیے اسکے پاس رقم نہیں ہوتی تھی، اس نشے کی وجہ سے اس نے سسک سسک کر جان دے دی۔ اور اسطرح ایک ہنستے بستے گھر کا چشم و چراغ گل ہو گیا ۔ ذیا دہ تر لڑکوں کو دوستوں کی صحبت خراب کرتی ہے اور جو شخص ایک دفعہ نشے کی لت میں پڑ جائے تو اس سے چھٹکارا پانا مشکل ہو جاتا ہے ۔ اس لیئے والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے دوستوں پر نظر رکھیں کہ وہ کس طرح کہ لوگوں میں اٹھتے بیٹھتے ہیں۔ تاکہ بر وقت انہیں برے کاموں سے روکا جا سکے نشہ مختلف قسم کی منشیات سے کیا جاتا ہے جس میں چرس، ہیروئن ، کوکین ۔ شراب ، سپریٹ ، حقہ سگریٹ، نشہ آور کیپسول اور شیشہ کے مختلف ذائقوں سے کیا جاتا ہے۔
Lung
ہمارے ملک میں کئی مقامات پر یہ نشہ آور منشیات بغیر کسی پابندی کے فروخت ہوتی ہیں۔ ایک وقت تھا جب لوگ مغرب کی سگریٹ نوشی کو اسٹیٹس سمبل قرار دیتے تھے اور لوگ سرے عام اسموکنگ کو باعث فخر تصور کرتے تھے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اسکے انتہائی مہلک نقصانات سامنے آنے لگے یہاں تک کہ اسکی وجہ سے کینسر اور پھیپھڑوں کے امراض پھیل گیے پھر والدین اورسر پرست اپنے بچوں کو اس سے دور رکھنے کی کوشش کرنے لگے۔ کچھ عرصے سے پاکستان کے بڑے بڑے شہروں لاہور اسلام آباد اور کراچی میں جو شیشہ کے نام سے نشہ مشہور اور مقبول ہو رہا ہے ایک اندازے کے مطابق یہ نشے کرنے والوں کی تعداد اب ہزاروں میں ہے لیکن اندیشہ ہے عنقریب یہ تعداد لاکھوں تک جا پہنچے گی۔
اس نشے میں امیر نوجوان لڑکے اور لڑکیاں بھر پور دلچسپی لے رہے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق اس میں سگریٹ والے نشے سے کئی گنا ذیادہ نشہ ہوتا ہے۔ دور اندیشوں کا کہنا ہے کہ ابھی سے اسکے آگے بند نہ باندھا گیا تو یہ شیشہ نامی نشہ باصلاحیت نوجوان نسل کو اپنے عکس میں اتار لے گا اور منشیات کا گندا کاروبار کرنے والے قوم کے مستقبل کے معماروں کو اندھے غار کی طرف دھکیلتے رہیں گے۔ موت کے سودا گر نوجون نسل کو نشے کی مختلف بیماریوں میں مبتلا کر کے موت کے گھاٹ اتارتے رہیں گے۔ نشے میں راحت اور آرام تلاش کرنے والے نہ جانے کتنے نوجوان اپنی راہ بھٹک گئے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ منشیات کی روک تھام کے لیے ہر سطح پر کوشش کی جائے گھریلو سطح پر والدین اپنی اولاد کو نشہ آور چیزوں کے قریب بھٹکنے نہ دیں۔ سکینڈری سکولوں میں منشیات کی مذمت میں مضامین باقاعدہ نصاب میں شامل کیے جائیں جن میں ان نشہ آور اشیاء کے بارے میں مفصل بیان کیا جائے اساتذہ اس موضوع پر لیکچر دے کر طلبہ اور طالبات میں نشے کے خلاف نفرت پیدا کریں۔ ناپختہ ذہنوں کو اس سے آگاہ کریں تاکہ وہ اپنی زندگی میں اس سے دور رہیں۔