کروڑ لعل عیسن کی خبریں 15/11/2014

کروڑ لعل عیسن (نامہ نگار) رقبہ دینے کا جھانسہ دے کر پٹواری سمیت 3 افراد نے سادہ لوح شخص سے 7 لاکھ روپے بٹور لیئے۔ مدعی کی درخواست پر تھانہ کروڑ میں مقدمہ درج۔ تفصیل کے مطابق قیصر عباس ولد محمد نواز بلوچ سرگانی سکنہ بہل نے تھانہ کروڑ میں درخواست گزاری کہ شبیر احمد ولد محمد صادق سکنہ 82-ML غلام حسین علوی ولد حاجی نور محمد اعوان سکنہ 79-TDA نے پٹواری پرویز خان حلقہ جھرکل سے ملی بھگت کر کے مجھ سے 2 کنال اراضی سید عالم شاہ اور سکندر خان کی موجودگی میں ساڑھے 8 لاکھ روپے میں سودا کیا۔ اور 7 لاکھ روپے وصول کر کے اقرار نامہ لکھ دیا۔ اور تاریخ مقررہ پر بیان نہ دیئے۔ جب پتہ چلا کہ جس رقبہ کا سودا کیا گیا تھا وہ ٹی ڈی اے کی ملکیت ہے۔ پولیس تھانہ کروڑ نے دھوکہ دہی اور فراڈ کے دفعات کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کروڑ لعل عیسن ( نامہ نگار) امام زین العابدین امام سجاد بہت بڑے عبادت گزار تھے۔ جن کی پیدائش کی خبر حضور نبی کریم نے صحابہ کی موجودگی میں دی تھی۔ آپ اہل بیت کے چشم و چراغ تھے۔ اور چوتھے امام تھے۔ ان خیالات کا اظہار معروف عالم دین قاری محمد اشفاق سعیدی گولڑوی نے گزشتہ روز نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انپوں نے کہا کہ اہل بیت کے مسلمانوں پر بہت احسانات ہیں۔ حضرت امام حسین کے صاحبزادے امام زین العابدین ، امام سجاد عاجزی ، سخاوت اور عبادت میں یکتا اور اعلیٰ تھے۔ جو کچھ آپ کے پاس ہوتا لوگوں میں تقسیم کر دیتے تھے۔ بلکہ غربا اور مساکین کے گھروں میں رات کے وقت خود تقسیم کرتے تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کروڑ لعل عیسن ( نامہ نگار) حکومت کی جانب سے زراعت کش پالیسیوں کے خلاف کروڑ میں کاشتکاروں کا احتجاج روڈ بلا ک ۔
تفصیل کے مطابق گزشتہ روز چنڈی موڑ پر کاشتکاروں کی جانب سے روڈ بلاک کر حکومت کی جانب سے زراعت کش پالیسیوں کے خلاف خطاب کرتے ہوئے ذیشان خان سیہڑ ایڈووکیٹ اور کامران خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ حکومت کی زراعت کش پالیسی کہ چاول 1200 روپے من جو کہ پچھلے سال کی قیمت جو چاولوں کی پر من تھی اس کا نصف ہے۔ ایک من پر اوسط خرچہ 2 ہزار روپے من کا ہے۔ جو ریٹ طے کیا گیا ہے۔ وہ سرا سر ظلم اور زیادتی ہے۔ ہمارہ ملک زرعی ملک ہے۔ لیکن یہاں کوئی زراعت دوست پالیسی نہ ہے۔ جو پالیسی زراعت کے حولے سے ہے وہ زراعت دشمن ہے۔ ہم حکومت سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ فی الفور 3 ہزار روپے من ریٹ مقرر کر کے فوری کسان سے چاول کی فصل خرید کرے۔ کسان کو حکومت کی جانب سے کوئی ریلیف نہیںدیا گیا ہے۔ موجودہ حکومت سے ہمیں یہ محسوس ہوا ہے کہ جو پالیسی زراعت کے حوالے سے ہے وہ سراسر ظلم اور زیادتی پر مبنی ہے۔ کسان نے آئیندہ گندم کی فصل کاشت کرنی ہے۔ جس کیلئے کسان کے پاس کچھ نہیں ہے کہ آئیندہ کی فصل کاشت کرے۔ فوری طور پر چاول کی فصل بذریعہ پاسکو فوڈ ڈیپارٹمنٹ خرید کرے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ کوئی حکومتی عہدیدار یا عوامی نمائندہ موقع پر نہ آیا۔ کسان کا معاشی استحصال ہو رہا ہے۔ ہمیں مجبوراً یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ ایسی جمہوریت سے تو آمریت بہتر ہے۔ جس میں کسان کی فصل کا معقول معاوضہ تو ملتا تھا۔ ہمارے مطالبات یہ ہیں کہ ہماری فصل فوراً اور ہنگامی بنیادوں پر خرید کی جائے۔ کھاد کے بڑھتے ہوئے نرخ کم کیئے جائیں۔ ہمیں انتہائی قدم پر مجبور نہ کیا جائے۔ ہمارے فصلات کھیت میں موجود ہیں۔ ہمیں مجبور کیا جا رہا ہے کہ ہم فصل کو آگ لگا دیں۔ حکومت نے مطالبات نہ مانے تو آئیندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔ اس موقع پر ملک اشفاق احمد ملتانی ، سید امیر سلطان شاہ ، سردار اختر حسین خان کاڈی ، ملک رمضان اسٹر ، ملک حق نواز، ملک مشتاق احمد رگھہ ، ملک اقبال مومن ، ملک اللہ وسایا گڈن ، ملک ریاض ملتانی ، ملک محبوب پلویاں ، ملک محبوب ٹوئں ، عمران خان سیہڑ ، عمر دراز ملتانی ، ملک یحییٰ حسین جوئیہ ، اظہر خان گاڈی ، اختر حسین ماچھی ، فضل حسین ملتانی ، ذوالفقار ملتانی ، مرتضیٰ خان سیہڑ ، قیصر عباس گاڈی ، مجاہد حسین گاڈی ، مختیار حسین مگسی ، ظفر پلویاں ، خلیل کھنڈویہ ، ملک بلال ، نواب جمعہ شیخ موجود تھے۔

Protest

Protest