برطانیہ نے ملک میں عسکریت پسندوں کا داخلہ روکنے کیلئے سخت ترین قوانین کا اعلان کر دیا

 David Cameron

David Cameron

لندن (جیوڈیسک) برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا ہے کہ ایسے برطانوی شہریوں کو ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی، جو دیگر ممالک میں مسلح تنازعات میں شریک ہوئے ہوں گے۔

اس حوالے سے ایک نئے قانون کا مقصد عراق اور شام میں لڑنے والے برطانوی جہادیوں کی وطن واپسی کو روکنا ہے۔ نئے قواعد میں یہ بھی طے کیا گیا ہے کہ ایسے افراد سے ان کے برطانوی پاسپورٹ بھی واپس لے لئے جائیں گے۔

انسداد دہشت گردی کے اس نئے قانون کے تحت ایسی ایئر لائنز جو برطانیہ کی جانب سے ’نو فلائی لسٹ‘ پر عمل پیرا نہیں ہوتیں، انہیں ملکی حدود میں اپنے مسافر ہوائی جہاز اتارنے کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی۔

آسٹریلوی پارلیمان سے اپنے خطاب میں برطانوی وزیر اعظم کیمرون نے کہا کہ تمام ایئرلائنز کو برطانوی سر زمین پر اترنے کے لیے اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ ان کی مسافر پروازوں میں ایسا کوئی شخص شامل نہ ہو، جس کے سفر پر برطانیہ نے پابندی عائد کر رکھی ہو۔

اس کے علاوہ فضائی کمپنیوں کو برطانوی حکومت کی جانب سے تفویض کردہ سکیورٹی اقدامات کو بھی یقینی بنانا ہو گا۔ آسٹریلوی شہر برسبین میں جی ٹونٹی اجلاس میں شرکت کے لیے روانگی سے قبل دارالحکومت کینبرا میں ملکی پارلیمان سے اپنے خطاب میں کیمرون کا کہنا تھا ”ہمیں اس خطرے کے منبع سے لڑنا ہو گا۔

برطانیہ میں پولیس کو نئے اختیارات دیئے گئے ہیں، جن کے تحت پولیس مشتبہ افراد کے پاسپورٹ ضبط کر سکتی ہے اور انہیں ملک سے باہر جانے سے روکنے کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک سے بغیر سکریننگ کے واپس وطن لوٹنے والے افراد کو برطانیہ میں داخلے سے روک بھی سکتی ہے۔

کیمرون نے رواں برس ستمبر میں ان نئے قوانین کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے تاریخ کا اعلان کیے بغیر کہا کہ جلد ہی یہ نئے قواعد نافذالعمل ہو جائیں گے۔