راولپنڈی اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی شیخ رشید احمد کیخلاف ریاست سے بغاوت کے الزام کے تحت اندراج مقدمہ کیلئے تھانہ کینٹ پولیس کو درخواست گزارپاکستان تحریک انصاف کے سابق ڈپٹی میڈیا انچارج اکمل مرزا نے الزام عائد کیا ہے کہ راولپنڈی پولیس پنجاب حکومت کی اجازت کے بغیر شیخ رشید کیخلاف مقدمہ درج کرنے سے گریزاں ہے اگر شیخ رشید کیخلاف ننکانہ جلسہ میں عوام کو ریاست کے خلاف جنگ ،بغاوت غیرقانونی اقدامات کی ترغیب دینے اور اشتعال پھیلانے کا مقدمہ درج کرلیا جاتا تو ساہیوال جلسہ میں پورے ملک کو آگ لگانے کی بات نہ کی جاتی۔گزشتہ روز جاری کردہ اپنے ایک بیان میں اکمل مرزا نے کہا کہ میں ایک ٹیکس گزار باعزت پاکستانی شہری اور سیاسی و سماجی کارکن ہونے کے ناطے ملک میں آئین و قانون کی بالادستی پر یقین رکھتا ہوں ،ملک میں گھیرائو، جلائو، مارو، ماردو، اٹھو اورپورے ملک میں آگ لگادوں گا
جیسی باتیں بلوچستان کا کوئی لیڈر کرتا تو اسے سولی پر چڑھادیا جاتا اگر جاوید ہاشمی جیسے محب وطن اور جمہوریت پسند سیاستدان پر بغاوت کا مقدمہ درج ہوسکتا ہے بلکہ خوداس ملک کے ایک منتخب وزیراعظم ،وزیرداخلہ،وزیرخزانہ اور سب سے بڑے صوبے کے وزیراعلیٰ پر دہشت گردی اور اقدام قتل کا مقدمہ درج ہوسکتا ہے تو شیخ رشید کس باغ کی مولی ہیں؟۔انہوں نے کہا کہ مجھ سمیت سابق وفاقی وزراء محمد علی درانی اور محترمہ نیلوفر بختیار بہاولپور جیل اسیری کے دوران شیخ رشید سے ملنے گئے تو ان کے آنسو تھمنے کا نام نہیں لے رہے تھے وہ ہماری منتیں کررہے تھے کہ کسی طرح بھی مجھے جیل سے باہر نکلوائو،آج کہہ رہے ہیں کہ جیل میرا سسرال ہے تو یاد رکھیں جیل ان کا مقدر ٹھہرے گی کیونکہ عمر کی آخری حد میں نہ جانے کون سی چیز شیخ رشید کو چین سے نہیں بیٹھنے دے رہی،اکمل مرزا نے کہا کہ جیلوں میں یا تو ضمیر کے قیدی ہوتے ہیں یا جرائم کی دنیا کے لوگ لیکن ملک سے غداری کرنے والا کوئی ایک شیخ رشید جیسا ہوتا ہے
جس کا جیل کے قیدی چھترول سے استقبال کریں گے پھر ان کو زیور اور محبوبہ کے الفاظ کبھی یاد نہیں آئیں گے، اکمل مرزا نے مذید کہا کہ شیخ رشید کی تقریریں سراسر حکومت پاکستان اور ریاست پاکستان کیخلاف اعلانیہ سازش ہے اور پاکستان کے آئین و قانون سے ماورا کھلم کھلا بغاوت کا اعلان ہے اگر راولپنڈی پولیس سے مجھے انصاف نہ ملا تو میں شیخ رشید کیخلاف مقدمے کے اندراج کیلئے عدالت عالیہ کا دروازہ کھٹکھٹانے پر مجبور ہوجائوں گا، انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان اور لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان سے معاملے کا از خود نوٹس لینے کی بھی اپیل کی۔