بھارت دنیا میں اسلحے کا سب سے بڑا برآمد کنندہ بننا چاہتا ہے

India

India

امریکا (جیوڈیسک) بھارت دنیا میں اسلحے کا سب سے بڑا برآمد کنندہ بننے کا خواب دیکھ رہا ہے۔ وہ ملکی ضرروت کے دفاعی ساز و سامان کو نہ صرف ملک کے اندر تیار کرنا چاہتا ہے بلکہ چین کی طرح چند سالوں میں اسلحے کا سب سے بڑا ڈیلر بننا چاہتا ہے۔ اس لئے اس نے کئی دفاعی سودے منسوخ کردیے۔ آئندہ 7 برسوں میں بھارت سوویت دور کے ہتھیاروں کو اپ گریڈ کرنے کی خاطر اسلحہ درآمد کرنے پر 130 ارب ڈالر خرچ کرے گا۔بھاری مقدار میں اسلحے کی بھارتی خریداری چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی میں اضافے کا سبب بنے گی۔ اخبار کے مطابق بھارت دنیا کے اسلحے کاسب سے بڑا درآمد کنندہ ہے لیکن اب وہ اسلحے کا سب سے بڑا ڈیلر بننے کا خواہاں ہے۔

ایک دہائی سے زائد عرصہ میں بھارت نے 200 سے زائد پرانے طیاروں کی جگہ ایک ارب ڈالر سے زائد کے ہیلی کاپٹر خریدے۔ بھارت دنیا کاسب سے بڑا ہتھیاروں کا خریدار اور عالمی اسلحہ میں اس کی 14 فی صد درآمدات ہیں جو کہ چین سے تقریبا تین گنا زیادہ ہے۔بھارت کاسب سے بڑا اسلحہ سپلائر کے طور پرامریکہ نے ماسکو کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔گزشتہ تین سالوں میں بھارت نے اسلحے کی درآمد پر 14 ارب ڈالر خرچ کیے جن میں سے 5 ارب ڈالر کا اسلحہ اس نے امریکا سے خریدا جب کہ روس سے چار ارب ڈالر کا خریدا۔مودی بھارت پر اسلحے کا سب سے بڑادرآمد کنندہ کا لیبل ختم کرکے ملک میں تما م فوجی سازوسامان کی تیاری کے علاوہ سب سے بڑا برآمد کنندہ بننا چاہتا ہے

جیسا کہ چین گزشتہ سات برس میں بن گیا۔اس مقصد کے لئے بھارت نے دفاعی سازوسامان کی نجی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کیلئے 60 فی صد لائسنس کی ضروریات کو ہٹا دیا ہے۔اور ان فرموں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی حد 26 سے 49 فی صد کردی۔تجزیہ کار کہتے ہیں کہ بھارت نے دفاعی فیصلوں کو تیز کر دیا ہے۔مئی میں امریکا اور بھارت نے اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائل، کیریئر بیسڈائیر کرافٹ لانچنگ نظام اور ڈرونز کی مشترکا پیداوار کے لئے مذاکرات کیے۔رتی حکومت کے اسلحے کے اس جنون کے باوجود دفاعی ماہرین کہتے ہیں کہ چین کی طرح بھارت اتنی بڑی چھلانگ لگانے کے قابل نہیں۔ چین 2007 تک دنیا کا سب سے بڑا اسلحے کا درآمد کنندہ تھا لیکن 2011 تک دنیا کا چھٹا بڑا برآمد کنندہ بن گیا۔

اگست میں نئی قوم پرست مودی حکومت نے ہیلی کاپٹر خریدنے کی دو عالمی بولیوں کو ختم کرکے کئی حلقوں کو حیران کردیا کہ وہ ملک میں ہی ان کی مینوفیکچرنگ کریں گے۔حالیہ مہینوں میںبھارت نے ٹرانسپورٹ طیارے اور آبدوزوں کی خریداری کے لیے مزید دو تجاویز کو بھی رد کردیا کہ انہیں بھی ملک میں تیار کیا جائے گا۔یہ مودی حکومت کا ملک میں دفاعی ہتھیاروں کی پیداوار کی طرف پہلا قدم ہے۔ جسے میڈ ان انڈہا مہم کا حصہ قرار دے رہے ہیں۔ بھارت کی فوجی جدیت امریکی کمپنیوں کے لئے اربوں ڈالر کی مالیت کا کاروبار مہیا کرسکتی ہے۔ بھارتی اور امریکی افواج زیادہ سے زیادہ مشترکہ مشقوں میں مصروف ہیں ۔تجزیہ کار کہتے ہیں بھارت اور امریکہ کے درمیان قریبی دفاعی تعلقات 21 ویں صدی کی اہم شراکت داری ہے۔

لیکن امریکی کمپنیوں کے لئے بھارت کے ساتھ کام کر نا پریشان کن ہے۔کاروبار کی آسانی کے لحاظ سے عالمی بینک کی رینکنگ میں بھارت سب سے نچلی سطح پر ہے۔ بھارت کی دفاعی فرموں میں غیرملکی سرمایہ کاری کی 49 فی صد حد بھی امریکیوں کیلئے ناخوشی لیے ہوئے ہے۔بھارت کی انتہائی خود مختار خارجہ پالیسی موقف بھی امریکا کومکمل اسٹریٹجک اتحاد سے روک رہاہے۔بھارتی فوج نئے ہیلی کاپٹروں، آبدوزوں، لڑاکا جیٹ طیاروں اور مائن سویپرز کے لئے بے چین ہے۔