اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان تحریک اانصاف کے مظاہرے اور احتجاج کے باعث پولیس کی 12 ہزار سے زائد نفری میں سے 60 فیصد سے زائد اہلکاروں کے ڈپریشن سے ہونے والی مختلف امراض میں مبتلا ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق تقریباً 8 ہزار ماتحت افسران و اہلکار ہیپاٹائٹس بی، سی، شوگر، بلڈ پریشر کے امراض میں مبتلا ہیں، ان میں سے اکثریت کو روزانہ مخصوص اوقات میں بخار بھی رہتا ہے، 6 سال قبل سابق آئی جی اسلام آباد کلیم امام نے وفاقی پولیس کی نفری کی صحت کے حوالے سے ایک جامع سروے کروایا تھا تو اس وقت 45 فیصد نفری مذکورہ بالا بیماریوں کا شکار تھی جس کی شرح اب بڑھ کر 60 فیصد تک جا پہنچی ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ مذکورہ بالا بیماریوں کی سب سے بڑی اور بنیادی وجہ ڈپریشن کا شکار رہنا اور نیند پوری نہ ہونا، مسلسل اور طویل ڈیوٹیاں کرنا ہیں، لمبی اور سخت ڈیوٹیوں کی وجہ سے زیادہ تر پولیس اہلکار بہت مستعدی سے ڈیوٹی بھی کرنے سے قاصر ہیں صرف وہ یونیفارم پہن کر اپنی موجودگی برقرار رکھتے ہیں۔
مگر چونکہ فورس ہونے کے ناطے وہ اپنے اعلیٰ افسران کے سخت ڈسپلن میں ہوتے ہیں اس لیے وہ کسی سے کوئی شکایت بھی نہیں کر پاتے جو کوئی ہمت کرنا چاہے تو وہ اپنے افسران کی ناراضگی کا سوچ کر چپ سادھے رکھتا ہے۔ محکمہ میں ان کے طبی معائنہ یا علاج معالجہ کا کوئی تصور ہی نہیں ہے، اگر کوئی اہلکار بیمار ہو جائے۔
اور اسے پولی کلینک یا پمز سے دوائی مہیا نہ ہو پائے اور وہ بازار سے دوائی خریدکر اس کا بل محکمے سے وصول کرنا چاہے تو اس قدر طویل مراحل میں شدید پریشانی کا سلسلہ شروع ہوتا ہے کہ متعلقہ اہلکار اپنے محکمے میں دوائی کا بل پیش ہی نہیں کرتے، بعض اہلکاروں کا کہنا ہے کہ انھیں بعض لوگوں سے ہتک آمیز رویہ کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اب اسلام آباد میں اوسطاً یومیہ 5 سے 10 مظاہرے ہوتے ہیں جس میں عام پولیس اہلکار مسلسل کھڑے رہ کر ڈیوٹیاں کرتے ہیں، 12 سال سے یہی ڈیوٹیاں کرنے والے بعض پولیس اہلکاروں کو پائوں پر مستقل سوجن رہتی ہے جس سے انھیں بخارہوتا ہے لیکن فورس میں عام اہلکاروں کیلیے زیادہ چھٹی کا بھی کوئی تصور نہیں، بہت زیادہ مجبوری میں چھٹی ملتی ہے۔