تحریر:محمد شاہد محمود تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کہتے ہیں کہ نواز شریف نے دھرنے کو ناکام بنانے کے لئے آئی بی کو 270 کروڑ روپے دیئے اور ہر ماہ اشتہارات کی مد میں 3 ارب روپے دیئے جارہے ہیں۔ جہلم میں تحریک انصاف کے جلسہ عام سے خطاب کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں ایک کرکٹ میچ ہوا جس میں افغان صدر اور نواز شریف موجود تھے لیکن ”گو نواز گو” کے خوف سے عوام کو ہی نہیں بلایا گیا۔ وقت آگیا ہے کہ ہم اس فرسودہ پٹواری نظام سے چھٹکارہ پائیں، ہم ایک نیا پاکستان بنائیں جس کی بنیاد عدل اور برابری پر ہو،30 نومبر کو اسلام آباد میں فیصلہ کن جنگ ہوگی جہاں ایک جانب پاکستان کے عوام ہوں گے اور دوسری جانب ظلم کے نظام سے فائدہ اٹھانے والے ہوں گے، یہ وہ لوگ ہیں جو پچھلے 25 برسوں سے اقتدار کی باریاں لے رہے ہیں اور اپنے بچوں کو باریاں لینے کے لئے تیار کررہے ہیں۔
سندھ کے عوام بھی تیار ہوجائیں، ہم سندھ کے پسے ہوئے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے کیونکہ سندھ میں جو ظلم ہورہا ہے ایسا شائد ہی ملک کے کسی حصے میں ہوتا ہو، سندھ میں آکر ہم لوگوں کے خوف کی زنجیریں توڑیں گے۔چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ وہ فخر سے کہتے ہیں کہ پاکستان کی بہترین پولیس خیبر پختونخوا میں ہے، اس بات کی گواہی مسلم لیگ (ن) کے سیاسی رہنما بھی دیتے ہیں، ایک منشیات فروش جسے جیل میں ہونا چاہئے اسے نوازشریف نے 50 ارب روپے کے میٹرو بس منصوبے کا سربراہ بنادیا ہے، پاکستان کو ٹھیک کرنا مشکل ہے لیکن ناممکن نہیں، اگر نیا پاکستان بنانا ہے تو ہمیں اہم عہدوں پر صرف 200 قابل اور ایماندار انسان لگانا ہوں گے۔
بہترین قوم بننے کے لئے ہمیں سچ بولنا پڑے گا، جس نے کرپشن کی اور لوگوں کو قتل کیا وہ عمران خان کو جیل نہیں بھجوا سکتا۔ وہ نواز شریف اور آصف زرداری کی شراکت داری ختم کرکے رہیں گے، ان کے دھرنے کو 94 دن ہوگئے ہیں اور انصاف نہ ملا تو اگلے 90 بھی دھرنا دیں گے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ 30 نومبر کا سن کر نواز شریف گھبرا گئے ہیں، انہوں نے دھرنے کو ناکام بنانے کے لئے آئی بی کا بجٹ 20 کروڑ سے بڑھا 270 کروڑ کیا، جس سے لوگوں کے ضمیر خریدنے کی کوشش کی گئی، حکومت نے صرف اشتہارات کی مد میں 10 ارب روپے خرچ کئے، اب ہر ماہ 3 ارب روپے کے اشتہارات دیئے جارہے ہیں۔ یہ تمام رقم عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے کیا جارہا ہے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ جو حکمران عوام کا خون چوس کر اورقوم کا پیسہ لوٹ کر حکومت میں آئے ایسے نظام کو آگ لگا دینی چاہئے جب کہ عمران خان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے گئے لیکن سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داروں سے کوئی کچھ نہیں پوچھ رہا۔ گزشتہ روز کی میری تقریر کو تجزیہ نگاروں نے بڑی تنقید کا نشانہ بنایا لیکن میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ جس اسمبلی میں منی لانڈرنگ کرنے والا وزیر اعظم اور منی لانڈرنگ کرانے والا وزیر خزانہ بیٹھا ہو اس اسمبلی کی زندگی اور موت کی کیا حیثیت ہے، نواز شریف اور آصف زرداری ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں
آج ہمیں طعنہ دیا جارہا ہے کہ ہم جمہوریت کے خلاف ہیں جب کہ ہم چوروں، لٹیروں، کرپٹ اور دھاندلی سے آنے والی حکومت کے خلاف ہیں۔ ابھی ایک استعفیٰ مریم نواز کا آیا ہے تو سمجھئے استعفوں کا سلسلہ شروع ہوگیا اور شریف برادران کا استعفیٰ بھی جلد آئے گا۔عمران خان کے سنگین الزامات پروفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ شیخ رشید ”گھیرائو جلائو” کارکنوں کو اکسا رہا ہے، عمران خان وضاحت کریں کہ وہ اس وقت سو رہے تھے یا جاگ رہے تھے اور اگر جاگ رہے تھے تو بتائیں شیخ رشید کی اس اشتعال انگیز تقریر کو قبول کرتے ہیں یا رد، اگر اس کے نتیجے میں لاقانونیت کا کوئی واقعہ ہوا تو اس کے ذمہ دار عمران خان ہوں گے شیخ رشید کو گرفتار کرنے کی ضرورت نہیں، گرفتاری یاد کروا دینا ہی کافی ہے۔
Terrorists
دہشت گردوں سے مذاکراتی عمل ختم ہوا تو عمران خان کے رویے میں تبدیلی آنا شروع ہو گئی، حکومت پرامن احتجاج کی راہ میں رکاوٹ نہیں ڈالے گی لیکن اگر احتجاج کو تشدد کی راہ پر لے کر چلنے کی کوشش کی تو قانون خود راستہ اختیار کرے گا۔ عمران خان کی گرفتاری کا حکم عدالت نے دیا یہ پولیس اور عدالت کا معاملہ حکومت مداخلت نہیں کرے گی۔ عدالت جو حکم دے گی حکومت عمل کرے گی۔ عمران خان کے چھ یا سات چہرے ہیں جو کبھی ٹائیگر کے روپ میں آتے ہیں، کبھی ضمانتیں کرانے والے، کبھی فرار کرانے والے۔ عمران خان پی ٹی وی پر حملے سے جان چھڑانے کی کوشش کر رہے ہیں، قوم کو بتا دیں کہ وہ کب سوتے ہیں اور کب جاگتے ہیں، پی ٹی وی پر حملے کرنے والے عمران خان کے کارکن نہیں تھے تو انہیں ٹائیگر کیوں قرار دیا، 50,50لاکھ کی ضمانتیں کس نے کروائیں۔ ملک کو پہلے عمران خان کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا تھا
اب بھی نہیں چھوڑیں گے۔ 14 اگست سے ہی عمران خان اپنی اشتعال انگیز تقاریر سے کارکنان کو اکسا رہے تھے جس کا نتیجہ سرکاری عمارتوں پر حملوں کی صورت میں نکلا۔ ہماری درخواست ہے کہ تشدد کی سیاست کو ترک کر کے جمہوری سیاست کے ذریعے ان مقاصد کو حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ ہمارے صبر اور برداشت نے عمران خان کا اصل چہرہ اور طاہر القادری کا پروگرام قوم کے سامنے بے نقاب کیا۔ عمران لوگوں کو اکسانے کی بجائے عدالتوں سے رجوع کریں۔ عمران سمجھتے ہیں کہ سیاست میں سب کچھ جائز ہے، وہ طاقت کے نشے میں اندھے ہو چکے ہیں، آئی بی کو فنڈز دہشت گردی سے لڑنے کیلئے دیئے گئے، عمران نے 30 نومبر کو دہشت گردی کا تہیہ کر لیا ہے۔
وہ کہہ رہے تھے کہ وہ دہشت گردوں کو ٹھیکہ دے رہے ہیں، آئی بی کے سربراہ آفتاب سلطان ایک نیک نام اور دیانتدار پولیس افسر ہیں، عمران کو معلوم ہونا چاہئے کہ آئی بی ایک دیانتدار آدمی چلا رہا ہے۔ عمران خان تحریک انصاف کے حسابات میں کرپشن کی فکر کریں۔ تین سو کنال کے پرآسائش قلعے میں رہنے والا وزیراعظم کی گھڑی پر تنقید کر رہا ہے۔ اربوں کے اشتہار جاری کرنے کا الزام بھی سفید جھوٹ ہے۔
ترجمان وزیراعظم مصدق ملک نے کہا کہ عمران خان اپنے سوال کا جواب بھی خود دیتے ہیں۔ قانون و آئین کے دائرے میں رہ کر بات کرنا چاہتے ہیں۔ کنستر کاٹنے کی بات ہو تو پھر مذاکرات کیسے ہو سکتے ہیں۔ تحریک انصاف جلسوں میں اشتعال انگیزی پھیلا رہی ہیں، انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ ملک میں کوئی آ ئین اور قانون بھی نافذ العمل ہے اور انہیں ‘کنستر’ پھاڑنے سے معلق گفتگو کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔
عمران خان کے قول وفعل میں تضاد ہے، وہ اقتدار کی ہوس میں اندھے ہوچکے ہیں اور اقتدار مینڈیٹ کے ذریعے نہیں بلکہ اسے چھیننا چاہتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ سیاست میں سب کچھ جائز ہے اس لئے طاقت کے استعال کی وکالت کرتے ہیں۔عمران خان اگر قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں تو لوگوں کو اکسانے کے بجائے عدالتوں سے رجوع کریں اور اگر تبدیلی چاہتے ہیں تو انھیں پاکستان کو تباہ کرنے کے بجائے اس کے لئے کام کرنا چاہئے۔