لندن (جیوڈیسک) لندن میں پریس کانفرنس سے خطاب میں سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ کشمیر کے آئندہ ہونے والے انتخابات پر ہمیں نہایت تشویش ہے۔
کشمیر کا مسئلہ نہایت اہمیت کا حامل ہے جسے ہم دنیا کے سامنے اُجاگر کرنا چاہتے ہیں لیکن بھارتی حکومت مذاکرات کے سلسلے میں آگے بڑھنے کو تیار نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے بھارت سے تنازعات کے حل کیلئے بات کی لیکن انہوں نے کوئی توجہ نہیں دی۔ سرکریک کے معاملے پر بھارت سے معاہدہ کرنا چاہتے تھے لیکن بھارتی حکومت تیار نہیں ہوئی۔
آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ہم نے پاکستان میں 10 سال تک آمریت کیخلاف جدوجہد کی اور اپنی لیڈر بینظیر بھٹو کو کھو کر جمہوریت کیلئے بھاری قیمت ادا کی۔ ہمیں دہشتگردی کے مائنڈ سیٹ کا مقابلہ کرنا ہوگا۔
میں نے ہمیشہ دنیا کو باور کروایا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں مدد کی ضرورت ہے۔ میں حیثیت صدر دنیا کو باور کرواتا رہا کہ دہشتگردی کیخلاف ہماری مدد کریں نہیں تو ہم یہ جنگ ہار جائیں گے۔ سابق صدر کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کیخلاف جنگ ذہنوں کی جنگ ہے۔
یورپ کے جو لوگ دہشتگردی میں حصہ لینے جا رہے ہیں وہ تعلیم یافتہ بھی ہیں۔ ہمیں دہشتگردی کے مائنڈ سیٹ کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ القاعدہ اور دیگر دہشتگرد گروپوں کے خطرات پر دنیا نے پہلے کان نہیں دھرے تھے۔
آج داعش جیسے خطرات کے حوالے سے دنیا کو بتانا چاہتے ہیں۔ دہشتگردی کیخلاف جنگ جیتنے کیلئے ذہنوں سے لڑنا ہوگا۔ پریس کانفرنس سے قبل پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے زیر صدارت پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور چیف الیکشن کمشنر کی تقرری سمیت اہم معاملات پر غور کیا گیا۔